امریکہ : (جیو ڈیسک) امریکہ کے صدر براک اوباما نے توانائی کے بارے میں اپنی انتظامیہ کی پالیسیوں کیلیے عوامی حمایت کے حصول کی غرض سے بدھ کو چار ریاستوں کے دورے کا آغاز کیا۔اپنے دو روزہ دورے کے دوران میں امریکی صدرچارمختلف ریاستوں کا دورہ کرکے درآمد شدہ تیل پر امریکہ کا انحصار کم کرنے اور ہوا اورسورج سمیت دیگر شفاف ذرائع سے توانائی کا حصول بڑھانے کے حق میں رائے عامہ ہموار کریں گے۔وہائٹ ہاؤس حکام کے مطابق صدراوباما اپنے اس دورے کے دوران میں جمعرات کو خلیجِ میکسیکو میں ایک متنازع آئل پائپ لائن کی تعمیر تیز کرنے کے منصوبے کی حمایت کا بھی اعلان کریں گے۔
مجوزہ پائپ لائن کے ذریعے امریکی تنصیبات سے حاصل ہونیوالے تیل کی مقامی منڈیوں تک فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ لیکن ماہرینِ ماحولیات اس خدشہ کا اظہار کر رہے ہیں کہ پائپ لائن سے وسطی امریکی ریاست نیبراسکا کا ایک حساس علاقہ متاثر ہوسکتا ہے۔دریں اثنا، وہائٹ ہاؤس نے صدر اوباما کی نئی توانائی پالیسی کے اہداف مشتہر کیے ہیں جن کے ذریعے انتظامیہ کے دعوی کے مطابق آئندہ ایک دہائی کے دوران میں 17 کھرب ڈالرز کی بچت ممکن ہوگی۔نئی پالیسی پر عمل درآمد کے ذریعے 2025 تک امریکہ میں تیل کی یومیہ کھپت میں 22 لاکھ بیرل تک کمی لائی جائے گی۔
امریکی صدر بیرونِ ملک سے درآمد شدہ تیل پرانحصار کم کرکے داخلی ضروریات شمسی توانائی سے پورا کرنے پر بھی زور دے رہے ہیں۔اسی پیغام کو اجاگر کرنے کے لیے امریکی صدر اپنے دورے کا آغاز ریاست نیواڈا کے شہر بولڈر میں واقع ‘کاپر مانٹین سولر ونگ’ نامی شمسی توانائی کے مرکز سے کریں گیجو امریکہ میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس سے 17 ہزار گھروں کو بجلی فراہم کی جارہی ہے۔تاہم ، ماہرین کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ کی توانائی سے متعلق پالیسی کے نتیجے میں صارفین کی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں جو ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نالاں ہیں۔