امریکا میں سمندری طوفان کوئی نئی بات نہیں۔ ایک سو بارہ سالہ امریکی تاریخ میں دو سو چھپن طوفان آ چکے ہیں۔ سینڈی کی تباہی اور بربادی سے پچاس ارب ڈالر نقصان کا خدشہ ہے۔ طوفان کی شدت کے باعث نقصان کا تخمینہ پچاس ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔ امریکی ماہر سینڈی کی تباہ کاریاں بارہ سال پہلے جاپان میں آنے والے زلزے سے زیادہ خطرناک قرار دے رہے ہیں۔
گزشتہ ایک سو بارہ سال میں امریکا نے دو سو چھپن قدرتی طوفانوں کا سامنا کیا۔ جن میں نو ہزار ستر افراد موت کا شکار بنے۔ اٹھائیس لاکھ سے زائد افراد کی املاک کو نقصان پہنچا۔ موجموعی طور پر ان طوفانوں نے امریکا کو ڈھائی سو ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا۔ اس نقصان میں سینڈی کی بربادی شامل نہیں۔
اب تک جن پانچ منہ زور سمندری طوفانوں نے امریکہ کو تباہی سے دوچار کیا ان میں ہری کین، ہنٹر آئرن کترینا، اینڈریو، ولی شامل ہیں، گذشتہ سال بھی ہری کین آئرن نے تقریبا سولہ ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا تھا. دوہزار پانچ میں کترینہ نامی طوفان نے امریکا اجاڑا تھا۔ کترینہ سے چھیانوے ارب ڈالر نقصان ہوا۔ ایک ہزار امریکی ہلاک ہوئے۔
دوہزار چار میں امریکا سمندری طوفانوں کی لپیٹ میں رہا۔ جس میں چھیالیس ارب ڈالر نقصان ہوا تھا۔ اقوام متحدہ کے مطابق انیس سو ستر میں بنگلہ دیش میں آنے والا طوفان دنیا کا سے خوفناک ترین طوفان تھا۔ جس میں تین لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔