امریکی الزامات سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوا۔ زرداری

zardari

zardari

اسلام آباد: صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ امریکی الزامات سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوا۔ پاکستانی فورسز نیٹو کے زیر کنٹرول علاقوں سے آنے والے دہشتگردوں کے خلاف لڑرہی ہیں پھر بھی الزامات کا سامنا ہے۔امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ میں اپنے مضمون میں صدرزرداری نے لکھا ہے کہ وسائل محدود ہونے کے باوجود پاکستان دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو استحکام کے لیے امداد نہیں تجارت کی ضرورت ہے جب پاکستان مستحکم ہوگا تو دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔ انہوں نے لکھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شراکت کا وعدہ ہم اس امید پر کرتے ہیں کہ مشترکہ مقاصد پورے ہوں گے۔ لیکن ایک ایسے وقت میں جب لاکھوں پاکستانی سیلاب سے متاثر ہیں اور پاکستان کے اتحادی بات سننے کے بجائے ہمیں مجبور کرتے ہیں کہ ہم ان کی بات سنیں۔
قدرتی آفات کے ساتھ پاکستان کے دوست بھی پاکستانیوں کو مشکل میں ڈال رہے ہیں اس موقع پر قوم کو دھچکا لگتا ہے۔ نائن الیون کے بعد دنیا کی طاقت طور جمہوریت نے بنیادی اقدار پر سمجھوتہ کرتے ہوئے پاکستان میں آمر کو قبول کیا۔ اب امریکا پینتیس ہزار سے زائد جانیں قربان کرنے والوں پر عسکریت پسندوں کی مدد کا الزام لگارہا ہے۔ پاکستان کو اس جنگ میں سو ارب ڈالر کا براہ راست اور غیرملکی سرمایہ کاری کی مد میں اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ جنگ پاکستان اور افغانستان دونوں میں لڑی جارہی ہے لیکن امریکا نے پاکستان میں کچھ نہیں کیا جبکہ سرحد کی دوسری طرح اربوں ڈالر خرچ کیے۔ نیٹو نے دس سال میں دنیا میں سب سے زیادہ منشیات پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی کوشش تک نہ کی۔
پاکستان کو ہر روز بین الاقومی فورسز کے زیر کنٹرول علاقے سے دہشتگردی کا سامنا ہے۔ اس کے باوجود امریکا ان تمام گروہوں سے مذاکرات کے لیے رابطے میں ہے جبکہ پاکستان پر ان کی مدد کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ اس لیے پاکستانی قوم سوال کرتی ہے کہ کیا ان کا خون سستا ہے؟ کیا ان کے بچوں کی جان اہم نہیں ہے؟۔ کیا صرف ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑیں اور باقی سب بغلگیر ہوں۔ اور کب تک ہم ایک ایسے دشمن کے خلاف لڑتے ہوئے خود کو کمزور کریں گے جس کے خلاف نیٹو ناکام ہوا ہے؟۔ امریکا افغانستان سے انخلا کی منصوبہ بندی کررہا ہے ہم انخلا کے بعد کی صورتحال کے لیے خود کو تیار کررہے ہیں۔ ہمیں اپنے ہمسائیوں کے ساتھ رہنا ہے تو پھر ہم کیوں لاتعلق رہیں۔
اگر ہم نے ذمہ داری قبول نہیں کی تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ صدر نے لکھا کہ الزامات سے دونوں ملکوں کا نقصان ہوگا حالیہ الزامات پاکستان کے لیے بہت بڑا دھچکا ہیں۔ جتنی جلد ہم ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی بند کریں گے اتنی جلدی ہم استحکام کی طرف بڑھیں گے