ورجینیا (جیوڈیسک) امریکا میں فائرنگ کے اور خونی واقعے میں ایک درجن سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ یہ امریکا میں رواں برس بلا اشتعال فائرنگ کا ایک سو پچاسواں واقعہ ہے۔
جنوب مشرقی امريکی رياست ورجینیا میں اندھا دھند فائرنگ کے واقعے میں کم از کم بارہ انسانی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔ گولیاں چلانے والا بلدیاتی محکمے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس حملہ آور نے پہلے ایک شخص کو دفتر کی عمارت کے باہر ہلاک کیا اور پھر عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
ورجینیا بیچ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور ایک ہینڈ گن سے لیس تھا، جس ميں آواز کو دبانے والا سائلنسر بھی نصب تھا۔ وہ اُسے بار بار ری لوڈ کر کے فائرنگ کرتا رہا۔ اس کی فائرنگ سے گیارہ شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ چھ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گيا۔ ایک زخمی راستے میں زیادہ خون بہنے سے جانبر نہ ہو سکا۔
زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ وہ بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے تھا اور اس باعث اُس کی زندگی بچ گئی۔ تمام زخمی افراد کے جسموں سے آپریشن کے ذریعے جمعے کی رات میں گولیاں نکال لی گئی تھیں۔
عمارت کے اندر فائرنگ کے بعد متاثرین کی مدد کو پہنچنے والے چار پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی حملہ آور کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ کرتا رہا۔ مبینہ حملہ آور پولیس کی گولی سے زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا۔ فائرنگ کا يہ واقعہ جمعہ اکتیس مئی کی سہ پہر مقامی وقت کے مطابق چار بجے پيش آيا۔ اُس وقت دفتر کے ملازمین آہستہ آہستہ ویک اینڈ کے لیے روانہ ہونے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
پولیس نے حملہ آور کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں اور فائرنگ کے محرکات جاننے کے ليے تفتیش شروع کر دی ہے۔ مختلف باتیں حملہ آور کے بارے میں کہی جا رہی ہیں۔ وہ کئی برسوں سے اسی ورجینیا بیج سٹی کے بلدیاتی دفتر کا ملازم تھا۔ اس عمارت میں چار سو کے قریب ملازميں کام کرتے ہيں۔
ورجینیا بیچ کے میئر بوب ڈائر نے اس واقعے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ تمام ہلاک شدگان اُن کے دوست اور رفیق تھے۔ میئر کے مطابق فائرنگ کے دوران کئی ملازمین اپنی اپنی ڈیسکوں کے نیچے چھپ گئے تاکہ وہ حملہ آور کو نظر نہ آ سکیں۔
فائرنگ کے واقعے کی فوری اطلاع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں دی گئی۔ امریکا میں فائرنگ کے واقعات کا ریکارڈ رکھنے والے غیر حکومتی ادارے ’گن وائلنس آرکائیو‘ کے مطابق یہ رواں برس فائرنگ کا 150 واں واقعہ ہے۔