امریکہ نے افغانستان میں جنگ مسلط کی دنیا کو امن دینے کے لیے لاکھوں لوگوں کو مارنے کے باوجود وہ اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکا ۔ مرنے والوں میں کتنے ہی معصوم بچے اور عورتیں شامل ہیں ۔ جن کے ملک میں قابض ہو کر ان کو ہی قتل کیا گیا ان بے گناہوں کا خون رنگ لایا ۔ امریکہ اور اس کے حواریوں کو ذلت امیز شکست سے دوچار ہونا پڑھا رہا ہے۔ انشاء اللہ جلدہی پوری دنیا دیکھے گی وہ امریکہ کے 2011کے نقشے میں پاکستان کو وجود نہیں تھا۔ خود ٹکٹرے ٹکٹرے ہو رہا ہے۔ پاکستان آج بھی قائم ہے۔ اور انشاء اللہ قیامت تک قائم رہے گا۔ امریکہ عراق میں 8لاکھ اور افغانستان میں 7لاکھ لوگوں کو ناحق قتل کر چکا ہے ۔اتنا خون خرابہ کرنے کے باوجود کامیابی بھی نہ ملی اور یہ دنیاکی مہنگی ترین جنگ ہے ۔ امریکہ کی تاریخ کی سب سے بڑی اور لمبی جنگ ہے ۔ نیٹو کا اتحاد دنیا کا سب سے بڑا اتحاد ہے ۔ امریکہ کو ریا ویت ،نام ،عراق میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد افغانستان سے ذلیل ہو کر بھاگ رہا ہے۔ بھارت کو جان کے لالے پڑ رہے ہیں۔ کہ امریکہ جب اس خطے میں نہیں ہو گا تو اس کا کیا بنے گا۔ اس لیے امریکی فوج اور افغانستان کو سب سے ذیادہ امداد دے رہا ہے امریکہ کی یہ جنگ بڑے بڑے جھگڑوں کافیصلہ کر دے گی۔ امریکہ کے فرار ہونے کے چند ماہ بعد ہی بھارت بہت سے ٹکٹروں میں تقسیم ہو جائے گا اور کشمیر پاکستان کا حصہ ہو گا۔ وہ کشمیر جس میں کے بارے میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کشمیر کے بغیر ادھورہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے ۔ بلکہ ہمارے خون میں شامل ہے۔ بھارت کشمیریوں کو 9روپے لیٹر ڈیزل اور پٹرول دے رہا ہے20روپے کلو چینی دینے اور دیگر چیزوں میں سبسٹدی دینے کے باوجود کشمیریوں کا ایک ہی نعرہ ہے۔ لے کر رہیں گے آزادی ۔ کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے لگاتے اور بھارتی فوج سے ڈنڈے اور گولیاں کھاتے ہیں۔ اس کے باوجود پاکستان سے محبت کر تے ہیںحریت رہنما سید علی گیلانی کہتے ہیں۔ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ پاکستان اسلام کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔ اور اس میں اسلام نافذ کیا جائے اسلام کی نسبت سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے ۔ آج کے حکمران قائد اعظم اور بھٹو کے اقوال بھول چکے ۔ پاکستان کیوجہ سے روس کو شکست ہوئی اور اب پاکستان کی وجہ سے ہی امریکہ شکست سے دوچار ہے۔ اس وقت حقیقی جنگ پاکستان اور افغانستان باڈر پر لڑی جارہی ہے۔ امریکیوں کے تابوتوں کی لائنیں لگ گئیں ہیں۔ شمسی ائیر بیس پر رمضان المبار ک میں ہلاک ہونے والے امریکیوں کی لاشیں پڑی گل سٹر رہی ہے ۔ ان کو واپس لے جانے کا کوئی بندو بست نہیں ہو رہا ۔ رمضان المبار ک میں طالبان نے امریکیوں کی لاشوں کے ڈیر لگا دیے ۔ افغانستان ایسی سرزمین ہے جہاں پر حملہ آور زندہ آتو سکتے ہیںزندہ جا نہیں سکتے ۔ آپ افغانستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں وہ برطانیہ جس کی سلطنت میں سورج غروت نہیں ہوتا تھا۔ و ہ اس ملک کو فتح نہیں کر سکا اس خطے میں ایسی قوم آباد ہے جن کے لیے مرنا مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے امریکی برائلر ان کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں۔ اتحادی ممالک اس مد میں طالبان کو پیسے دے رہے ہیں کہ وہ ان پر حملہ نہ کریں۔بہت سے لوگوں کے خیال میں ہے کہ ہم اب تک امریکہ کی وجہ سے زندہ ہیں امریکہ جب چاہے گا ہم پر حملہ کر دے گا اور ہمارا وجود ختم کر دے گا۔ لیکن ان جاہلوں کو یہ پتہ نہیں پاکستان دنیا کی نام نہاد سپر پاور کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکے گا۔ اللہ کے فضل و کرم سے ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں امریکہ اور اس کا کوئی حواری پاکستان پر حملہ کرنا تو دور کی بات حملے کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔ پاکستان کے پاس دنیا کی سب سے جدید اور طاقت ور ہتھیار اور جنگی طیارے موجود ہیں۔ پاکستان کے پاس JF17طیارہ ہے جو 55ہزار فٹ کی بلندی پر اڑ سکتا ہے۔ اور F16سے زیادہ دیر اڑ سکتا ہے۔ اس وقت پوار یورپ اور ایشیا پاکستان کے مزائیلوں کی رینج میں ہے اور اللہ کا خاص احسان ہے کہ پاکستان ایٹمی قوت ہے اور اس کے پاس دنیا کا جدید ترین ٹینک الخالد موجود ہے۔ اگر پاکستان کمزور ہوتا تو امریکہ اور اس کے حواری کب سے ہضم کر چکے ہوتے لیکن ہمیں دشمن سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ان کو کبھی جرت نہیں ہو سکتی کہ پاکستان پر حملہ کریں ۔ یہ صرف ہمارے حکمرانوں کو ڈراتے ہیں اور وہ بے چارے ڈر کے بیٹھ جاتے ہیں۔ حکمرانوں سے اپیل کروں گا کہ بے وقت ڈرنے کا نہیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کا ہے ۔ امریکہ و مختلف طریقے استعمال کر کے دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ جس طرح اسامہ بن لادن کا ڈرامہ رچا کر کیا۔ اگر اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں موجود ہو تا تو امریکی خفیہ ادارے CIAکو اس کا پتہ چل جاتا تو امریکہ اسامہ کو کبھی نہ مارتا بلکہ اسے زندہ گرفتار کر تا اس کو گرفتار کر کے پتہ چلایا جاسکتا تھا کہ افغان جنگ کون کنٹرول کر رہا ہے۔ امریکہ اگر حملہ کرتا تو اس کے بیوی بچوں کو ساتھ لے جاتا اسامہ بن لادن کو مارنے کا امریکہ نے ڈرامہ رچایا اور اس ڈرامے میں ہمارے حکمران برابر کے شریک ہیں۔ پاکستان جب سے وجود میں آیا ہے۔ ساری دنیا کے کافروں نے اس کے خلاف سازشیں کیں۔ گاندھی نے کہا تھا کہ پاکستان کی عمر زیادہ سے زیادہ 10سال ہے اور یہ خود کہیں گے کہ ہمیں واپس لے لو۔ آج کے پاکستان پر پوری امت مسلمہ فخر محسوس کرتی ہے ۔ پاکستان تمام مسلم ممالک کا ہمدر دوست اورخیر خواہ ہے اور پوری دنیا کے مسلمان اس سے امیدیں لگاتے ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی پاکستان کے خلاف دن رات سازشوں میں مصروف ہیں۔ امریکہ بلوچستان کو الگ کر کے وہاں موجود سونے کے دس لاکھ ٹن ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا تھا۔ اس لیے بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں کو حوا دے رہا لیکن اس کی تمام تر سازشیں ناکام ہو گی۔ بھارت ان سازشوں میں برابر کا شریک ہے۔ اس نے بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور ڈالر دے کر خریدا۔ لیکن اپنے مقصد میں ناکام رہا اور اب جب امریکہ ذلت سے دوچار ہو چکا ہے ۔ کیوں کہ اب امریکہ اور اس کے اتحادی اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ پاکستان سے پنگا لے ۔ لیکن اب تو وہ صرف واپسی کے بہانے تلاش کر رہا ہے اس وقت پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں اور تمام دینی جماعتیں متحد اور پاک آرمی کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ اور اپنے ملک کے ایک ایک انچ کے ٹکٹرے کی حفاظت کے لیے مر مٹنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ اور بھارت نے 1947 ء سے لے کر ابتک جتنے ظلم کیے ہیں۔ ان کا حساب ابھی لینا ہے۔ کیونکہ امریکہ کے بعد بھارت کی بھاری ہے۔ بھارت بھی ٹوٹنے ہی والا ہے۔ کیونکہ 32ریاستوں میں سے 26میں علیحدگی کی تحریکیں چل رہی ہیں۔ طاقت کے زور پر ان تحریکوں کو کتنی دیر دبائے گا۔ کیونکہ ظلم تو ظلم ہے بھڑتا ہے تو مٹ جاتا ہے ۔ تحریر : حافظ جاوید الرحمان قصور