واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے سرکاری مذاکرات برطانوی وزیر اعظم تھریسا کے ساتھ سر انجام دیے۔
وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے بعد دونوں سربراہان نے ایک مشترکہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا، جس دوران روس پر عائد کردہ پابندیوں کو ہٹانے یا نہ ہٹانے کا معاملہ پیش پیش رہا۔
ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ وہ روسی صدر سے ٹیلی فون پر اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
ماسکو کے ساتھ خیر سگالی تعلقات قائم کرنے کے متمنی ہونے تا ہم اس چیز کی کوئی ضمانت نہ ہونے کا ذکر کرنے والے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پوتن سے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کے مستقبل کا تعین ہو گا۔
ٹرمپ کے اس بیان پر برطانوی وزیر اعظم مے روس پر پابندیاں ہٹائے جانے کے احتمال کے حوالے سے اپنے خدشات کو زیر لب لاتے ہوئے کہا کہ ماسکو کے کریمیا پر قبضے کے بعد لائی گئی پابندیوں کو موجودہ صورتحال کے نہ بدلنے تک ہٹایا نہیں جانا چاہیے۔
نیٹو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ “آج ہم نے نیٹو کے ساتھ اپنی گہری وابستگی کی ایک بار پھر تائید کی ہے۔ میرے خیال میں جناب ِ صدر نے بھی اسی نظریے کا اظہار کیا ہے۔
پریس کانفرس میں دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف جدوجہد میں دونوں سربراہان نے اپنے عزم پر زور دیا۔