اسلام آباد : (جیو ڈیسک) امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل جیمز میٹس نے اعلیٰ پاکستانی رہنماؤں سے بات چیت میں افغانستان میں جاری کارروائیوں اور علاقائی استحکام کے لیے امریکہ اور پاکستان کے عسکری تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔
اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنرل میٹس اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد جمعرات کو پاکستان سے روانہ ہوگئے۔ امریکی کمانڈر افغانستان میں نیٹو کی زیر قیادت انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس کے سربراہ جنرل جان ایلن کے ہمراہ ایک روز قبل پاکستان پہنچے تھے۔
دونوں اعلیٰ امریکی فوجی رہنماؤں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور دوسرے اعلیٰ فوجی حکام کے ساتھ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں اور سرحد پار تعاون میں بہتری سمیت سلامتی کے متعدد معاملات پر بات چیت کی۔جنرل میٹس نے تشدد آمیز انتہا پسندوں کے خلاف لڑائی میں پاک فوج کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور اس مقصد کے لیے پاکستانی فوجیوں کی جانی قربانیوں پر اظہار تعزیت کیا۔ سفارت خانے کے بیان میںکہا گیا ہے کہ کسی اعلیٰ امریکی فوجی عہدے دار کا گزشتہ موسم سرما کے بعد پاکستان کا یہ پہلا دورہ تھا۔
مہمند ایجنسی کی سلالہ چوکی پر 26 نومبر کو نیٹو کی بمباری اور اس میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاج کرتے ہوئے پاکستان نے امریکہ اور افغانستان میں تتعینات اتحادی افواج کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔ حکومت پاکستان نے امریکی حکام کے ستاتھ ملاقاتوں کی منسوخی، نیٹوکی سپلائی لائن کی بندش اور شمسی ائر بیس امریکہ سے خالی کروانے کے علاوہ پارلیمان کو دو طرفہ تعلقات پر نظر ثانی کے لیے نئی شرائط وضع کرنے کی در خواست کرنے کا اعلان کر دیا۔
پاکستان کے سیاسی قائدین نے تعلقات کی بحالی کو پارلیمانی عمل مکمل ہونے سے مشروط کر رکھا ہے۔ پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ امریکی کمانڈر جنرل میٹس کی جنرل کیانی سے ملاقات سلالہ کے واقعہ کے بعد پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے جس میں اس حملے کی تحقیقات اور سرحدی رابطوں کا طریقہ کار جیسے امور زیر بحث آئے۔