امریکا (جیوڈیسک) امریکا کے اپنے شہریوں کے تحفظ کے دعوے ایک طرف لیکن عملی طور پر القاعدہ سے تعلق رکھنے کے شبے میں بھی امریکی شہریوں کو حکومت کی اجازت سے ہلاک کیا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے خفیہ میموکے منظر عام پر آنے کے بعد اس انکشاف سے کھل بلی مچ گئی کہ ڈرون حملوں میں امریکی شہریوں کی ہلاکت کو امریکی حکومت کی رضا مندی حاصل ہے۔ امریکی شہریوں کے دہشت گرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی یا دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہوں یا نہیں ڈرون حملوں میں امریکی شہریوں کی ہلاکت معمول بنتی جا رہی ہے۔
یمن میں ہونے والے ڈرون حملے میں مارے جانے والے مبینہ القاعدہ کے ارکان انوار ال اولاکی اور سمیر خان بھی امریکی شہری تھے ڈرون حملوں میں امریکی شہریوں کی دن بدن بڑھتی ٹارگٹ کلنگ پر اوباما انتظامیہ پر دبا بڑھتا جا رہا ہے۔
سی آئی اے کے ڈائرکٹر جان برینن امریکی شہریوں کی ہلاکتوں پر جمعرات کو سینٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے تند و تیز سوالات کا سامنا کریں گے۔