بھارتی حکومت کی جانب سے بعض مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد معروف سماجی کارکن انا ہزارے نے اتوار کو اپنی 12 روزہ بھوک ہڑتال ختم کر دی۔انا ہزارے کو دو لڑکیوں نے ناریل کا پانی اور شہد پیش کیا جب کہ اس موقع پر ان کے ہزاروں حامی قومی پرچم لہرانے اور قومی ترانے گانے کے ساتھ ساتھ بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگاتے رہے۔ہزارے نے مجمے میں شامل افراد سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ آپ کی جیت ہے۔ یہ گزشتہ 13 روز کے دوران آپ کے کام کا پھل ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ بھوک ہڑتال تو ختم کر رہے ہیں لیکن اصلاحات کے متعلق اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔چوہتر سالہ سماجی کارکن نے 16 اگست کو بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ بھارتی پارلیمان بدعنوانی کے تدارک کے لیے ان کے تجویر کردہ طاقتور محتسب کے نظام کی منظوری دے۔ہفتہ کو نو گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد پارلیمان نے انا ہزارے کے بعض مطالبات کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے احتساب کے بہتر نظام اور سرکاری افسران اور حکومتی عہدے داروں کی نگرانی پر اتفاق کیا تھا۔اتوار کو اناہزارے کی طرف سے بھوک ہڑتال ختم کرنے سے قبل ان کے ایک ساتھی نے حاضرین سے عہد لیا کہ وہ زندگی بھر نا رشوت لیں گے اور نا ہی دیں گے۔طویل بھوک ہڑتال کی وجہ سے کمزوری کے باعث انا ہزارے کو اتوار کو ہسپتال منتقل کیے جانے کا امکان تھا۔