انتظار کی گھڑیاں ختم، لندن اولمپکس شروع ہو گیا

London Olympics

London Olympics

لندن (جیوڈیسک) انتظار کی گھڑیاں ختم ،لندن اولمپکس شروع ہو گیا۔ اولمپک پارک 80 ہزار تماشائیوں سے بھر گیا ہے۔ دنیا بھر میں شائقین کی نظریں ٹی وی اسکرینز پرلگی ہوئی ہیں ۔ لندن میں اولمپکس 2012 کا با قاعدہ آغاز ہو گیا ہے اس ضمن میں افتتاحی تقریب میں دس ہزار پر فارمرز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ افتتاحی تقریب کے ڈائریکٹر آسکر ایوارڈ یافتہ ڈینی بوائل تھے ۔ افتتاحی تقریب میں مختلف ممالک کے سربراہاں مملکت بھی شریک ہیں۔

کھیلوں کا سب سے بڑا میلہ لندن اولمپکس کے نام سے شروع ہوگیاہے۔ رنگ و نسل اور اختلافات بھلا کراولمپک کھیل دنیا بھر کو اتحاداور یگانگی کا پیغام دیتیہیں۔ لندن اولمپکس جس وقت شروع ھوئے اس وقت لندن کیاولمپک پارک میں شائقین کی ایک بڑی تعدادموجود ھے۔ لندن اولمپکس میں د س ہزار سے زائد کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں جو چھتیس قسم کے مختلف کھیلوں کے تین سو چار مقابلوں میں حصہ لیں گے۔پاکستان کا انتالیس رکنی دستہ گیمز کیلئے پوری طرح تیار اور تمغے حاصل کرنے کیلئے پرامید بھی ہے۔

اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے قبل اولپمکس میں مدعو کیے گئے مختلف ممالک کے سربراہان کے اعزاز میں ملکہ برطانیہ کی جانب سے ریسپشن کا اہتمام کیا گیا جس میں امریکی خاتون اول سمیت دیگر سربراہان نے شرکت کی۔

مختلف ممالک کے سربراہان اور اہم شخصیات کے اعزاز میں ملکہ برطانیہ اور شہزادہ فلپ کی جانب سے بکنگھم محل میں ریسپشن کا اہتمام کیا گیا جس میں امریکا کی خاتون اول مشل اوباما۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون، روس کے وزیر اعظم دیمتری میدووف اور آئی او سی کے صدر جیکس روج نے شرکت کی۔ تقریب سے ملکہ برطانیہ نے خطاب کرتے ہوئے آنے والے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہنے کے ساتھ انھیں یقین دلایا کہ ان کی اور ان کی ٹیمز کی مہمان نوازی میں کوئی کثر نہیں چھوڑی جائے گی۔

اولمپکس کے آغازسے پہلے لندن میں باقاعدہ گھنٹی بجاکر استقبال کیاگیا۔ برطانیہ کیاسپورٹس منسٹرنے بھی جوش میں گھنٹی بجائی مگر انٹرویو کے دوران گھنٹی نے ٹوٹ کر ان کے چہرے کا رنگ اڑادیا۔

دوسری طرف اولپمکس کے بخار نے چینیوں کے بزنس کودگنا ضرورکردیا۔ لندن میں اولپکس کیا منعقد ہوئے،شائقین دیوانے ہوگئے۔ ہر کسی پر ہے دھن سوار۔ نوجوانوں نے بنوالئے ہیں اولپمکس ٹیٹو۔ کسی نے کاندھے تو کسی نے پیر میں کھدوایا ٹیٹو۔ ہرشخص ہیاولمپکس بخار میں مبتلا۔