اندرون سندھ بارش تھم گئی، متاثرین اب بھی امداد کے منتظر

sindh

sindh

کراچی : سندھ میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے، اندرون سندھ بارش تو تھم گئی، لیکن متاثرین اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اننچاس لاکھ افراد اور انفرا اسٹرکچر متاثر ہوا۔ این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سندھ میں بارش سے انفرا اسٹرکچر زیادہ متاثر ہوا۔ نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں تینتالیس ہزار خیمے پہنچا دیئے گئے ہیں اور مزید چوہتر ہزار خیموں کا بندوبست کیا جارہا ہے۔ این ڈی ایم اے نے متاثرہ علاقوں میں خوراک کے پچاس ہزار تھیلے تقسیم کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔
دوسری جانب سندھ کے اکثر علاقوں میں بارش رک گئی ہے مگر گزشتہ بارش کی تباہ کاریوں پر تاحال قابو نہیں پایا جا سکا۔ بدین میں خیموں میں مقیم افراد کو شکایت ہے کہ ایک ماہ گزرنے کے بعد بھی انہیں کوئی امداد نہیں دی جارہی۔ انتظامیہ نے صرف ایک بار دو کلوگرام آٹا، آدھا کلو گرام چینی اور دال کے پیکٹ دیئے۔ اس کے بعد انتظامیہ غائب ہو گئی۔ بارش متاثرین میں گیسٹرو، جلدی امراض، ملیریا، اور ہیضہ کی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ٹھٹھہ میں گیسٹرو میں مبتلا مزید ایک بچے کی ہلاکت کے بعد ایک ماہ میں گیسٹرو سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد گیارہ ہوگئی ہے۔ دیہی اور دور دراز علاقوں میں متاثرین کھلے آسمان تلے عوامی نمائندوں کی راہ تک رہے ہیں مگر دور دور تک سوائے تباہی کے کچھ نظر نہیں آتا۔
گزشتہ رات تحصیل میرپور بٹھورو کے علاقے حاجی وارو رند میں ڈی سی او جعفر عباسی کی آمد پر متاثرین نے بتایا کہ ان کے مال مویشی ہلاک ہوگئے ہیں اور وہ بھوکوں مررہے ہیں جس پر ڈی سی او نے گاڑی سے اترے بغیر کہا کہ آپ لوگ جھوٹ بول رہے ہو ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے گھر بار اور فصلیں تباہ اور مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔ شاہ کپور نالہ میں شگاف پڑنے سے مزید پانچ گاوں زیرآب آگئے۔ رہائشی علاقوں میں چار چار فٹ پانی کھڑا ہے اور متاثرین ٹھٹھہ بدین روڈ پر کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں۔ جاتی چوک پر بارش متاثرین نے احتجاج کرتے ہوئے کراچی بدین روڈ بلاک کردیا۔ میرپور خاص میں طویل بارش نے تباہی مچادی ہے اور پورا شہر دریا کا منظر پیش کررہا ہے۔ ہر طرف پانی ہونے کے باعث ٹریفک نہیں چل رہا ہے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سانگھڑ میں درجنوں دیہات زیرآب ہیں اور لوگ اپنے ٹوٹے پھوٹے گھروں چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ نے گزشتہ روز علاقے میں فوج بلانے کی درخواست دی تھی مگر ابھی تک فوج علاقے میں نہیں پہنچی نا ہی متاثرین کے لئے خیمے لگائے گئے ہیں۔ انتظامیہ صرف شہری آبادی تک محدود ہے مگر شہر میں بھی صورت حال امید افزا نہیں ہے۔