پاکستان نے بھارت کے خلاف دو طرفہ سیریز آخری بار سنہ دو ہزار سات میں کھیلی تھی
بھارت کی سخت گیر قوم پرست علاقائی جماعت شیو سینا نے محب وطن اور سچے ہندوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی کرکٹ سیریز کو نہ ہونے دیں۔
شیو سینا کا یہ بیان بھارتی وزیر داخلہ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ لوگوں کو ماضی کی تلخیوں کو بھول کر آگے بڑھنا چاہئے۔داخلی امور کے وزیر مملکت آر پی این سنگھ نے شیو سینا کی دھمکی کے جواب میں کہا ہے کہ کھیل کو سیاست سے نہیں جوڑنا چاہیئے۔
انہوں نے کہا بھارت آنے والے سبھی کھلاڑیوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائیگا۔ اور ان کے تحفط میں کوئی کمی نہیں آنے دی جائے گی۔
شیو سینا کے سربراہ بال ٹھاکرے نے اپنے اخبار سامنا میں لکھا ہے کہ وزیر داخلہ سشیل کمار شندے کو اپنا یہ بیان واپس لینا چاہئے کہ ماضی کو بھول جانا چاہیئے۔ انہوں نے پارلیمنٹ اور ممبئی پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کسے بھول جاں اور کیسے بھول جاں؟
دلی میں ہمارے نامہ نگار شکیل اختر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل پاکستان کے ساتھ کرکٹ سیریز بحال کرنے کے بھارتی کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر ٹھاکرے نے کہا تھا کہ یہ پیسے کی لالچ میں ملک کے ساتھ دھوکہ دہی ہے اور اس دھوکہ دہی میں کرکٹرز بھی شامل ہیں۔
شیو سینا کے ایک ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے جو زخم دیے ہیں انہیں بھولا نہیں جا سکتا۔
شیو سینا کی اتحادی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ پاکستان پر دوسرے طریقوں سے دبا ڈالنے کی ضرورت ہے۔ پارٹی کے سینیئر رہنما مختار عباس نقوی نے کہا کہ کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہئے۔ کھیل پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ کھیل روک کر آتنکواد (دہشتگردی) کو نہیں روکا جاسکتا۔
حکمران کانگریس نے شیو سینا کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ پارٹی کی ترجمان رینوکا چودھری نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا شیو سینا نے ہمیشہ رخنہ ڈالا ہے۔ رکاوٹیں پیدا کی ہیں، تخریب کاری کی ہے۔ کبھی انہوں نے کوئی اچھا کام بھی کیا ہے؟
پاکستان کی کرکٹ ٹیم بائیس دسمبر کو بھارت پہنچیگی۔ اس دورے میں دونوں ٹیمیں تین ون ڈے اور دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گی۔
دونوں ملکوں کے درمیان تقریبا پانچ برس کے وقفے کے بعد کرکٹ مقابلے بحال ہوئے ہیں۔ ان میچز کے لیے بھارت پانچ ہزار پاکستانی شائقین کو ملک آنے کے لیے ویزا جاری کریگا۔