اوگرا کرپشن : توقیر صادق کو پنجاب حکومت تحفظ دے رہی ہے: نیب

 supreme court

supreme court

سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق چیئرمین اوگرا توقیرصادق کے خلاف کیس میں نیب حکام کی سرزنش کی ہے۔ نیب نے الزام لگایا ہے کہتوقیر صادق کو پنجاب حکومت تحفظ دے رہی ہے۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی برطرفی کے بعد وصولیوں سے متعلق کیس کی سماعت کررہا ہے۔ نیب کے تفتیشی افسر وقاص احمد نے عدالت کوبتایا کہ اس کیس میں پارلیمنٹیرینز کا دبا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ جو آپ پردبا ڈالتا ہے ان کے خلاف مقدمے دائرکروائیں۔ اوگرا میں 80 ارب کی کرپشن ہوئی ہے اور ایک دھیلہ وصول نہیں کیا گیا۔ 80 ارب سے ملک کا تمام سرکلر ڈیٹ ختم ہو سکتا ہے۔ ملک کی کایا پلٹ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقیر صادق تمام پیشیوں میں آتا رہا مگر جس دن سے نظر ثانی اپیل مسترد ہوئی اس دن سے غائب ہو گیا۔ ۔ نیب حکام نے الزام لگایا کہ توقیر صادق پنجاب میں روپوش ہے صوبائی حکومت اس کو تحفظ دے رہی ہے۔

نیب کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ توقیرصادق کے وارنٹ گرفتاری ہوچکے ہیں۔ انہیں اشتہاری قراردینا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ روپوش توقیر صادق نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کو وکالت نامہ دے دیا اس کا مطلب ہے وہ یہاں آیا تھا وکالت نامہ سائن کیا لیکن وہ نیب کو نظر نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں آپ کا دل ہو پیچھے پھرتے ہیں جہاں دوستوں کو بچانا ہو وہاں آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ اس ملک اور قوم کے ساتھ ظلم نہ کریں قوم پہلے ہی پس چکی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 83ارب غبن کرنے والے آزادانہ پھررہے ہیں لیکن نیب کونظرنہیں آتے۔

نیب حکام نے عدالت کوبتایا کہ 17 فروری 2011 کو سپریم کورٹ نے گیس قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اوگرا حکام نے اسی دن فیصلہ ملنے سے پہلے قیمتیں بڑھا کر نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ اس کرپشن میں توقیر صادق، ممبر گیس ممبر مظفرعلی اور ممبر فنانس میر کمال مری ملوث ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ توقیرصادق توروپوش ہے باقیوں کے خلاف ابھی تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کا معاملہ چیئرمین نیب کومنظوری کے لیے بھیجاہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ایسا لگتا ہے کہ نیب تحقیقات میں دلچسپی نہیں رکھتی۔