مدرٹر یسا کا کہنا ہے کہ” جب تک آپ لوگوں کو پرکھنے میں لگے رہتے ہیں تو آپ کوکبھی اتنی توفیق حاصل نہیںہوتی ہے کہ آپ کسی کے لئے کوئی بھلاکرسکیںاور جب آپ اپنی اِس روش میں تبدیلی لے آتے ہیں تو پھر اِس کے مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں’ ‘یعنی اِسی طرح جب تک بھارت اور پاکستان کے حکمران اور عوام ایک دوسرے کو پرکھتے رہے اُس وقت تک اِن میں بھلائی کی توفیق ہی پیدانہیں ہوئی مگرآج جب اِنہیں مدرٹریسا کی یہ بات سمجھ آگئی تو اِنہوں نے اپنی اپنی بھلائی کی راہ بھی خود ہی ڈھونڈ نکالی ہے اور اِسی طرح اِنہیں یہ بات بھی سمجھ آجانی چاہئے کہ یہ اَب خطے کے دوایسے اچھے پڑوسی بھی بن جائیں جن کی اچھی خصوصیات اور صلاحتیں اِنہیں پہاڑوں کی چوٹیاں بنادیں اور پھر اِن کے اندرپہاڑوں کی چوٹیوں والی ایسی خصوصیات بھی پیدا ہو جائیں۔
جو ایک دوسرے کو دیکھتی رہتی ہیںاور آسمان کو چھونے کی جستجواِنہیںاوجِ ثریاتک لے جاتی ہیں آج جب پاکستان اور بھارت نے ماضی کے تمام تلخ تجربات کے بعد اپنی مثبت اور تعمیری راہ خود تلاش کرلی ہے تو ایسے میں ہم اتناضرور کہنا چاہیں گے کہ اَب خطے کے یہ دونوں ایٹمی ممالک اپنے اندر پہاڑوں کی چوٹیوں والی ہی ایسی خصوصیات کے سہارے بلندیوں کو چھونے کا عزم کریں اور اِس بات کا بھی عہد کریں کہ اَب یہ اُن گڑھوں کی جانب کبھی نہیں دیکھیں گے جن میں گرکر یہ گڑھوں کی طرح ایک دوسرے کو دیکھ بھی نہیں سکے تھے۔
آج یہ بات یقینا جنوبی ایشیا کے دونوں ایٹمی ممالک پاکستان اور بھارت کے کڑوروں افراد کے لئے خوش آئندہے کہ پاکستان اور بھارت کا مشترکہ کمیشن بڑے عرصے کے انتظار کے بعد کئی خوشگوار اور تاریخی اقدامات کرنے کے ساتھ بحال ہوگیا ہے اوراِس موقع پر پاکستان اور بھارت نے محبت کے نئے جذبوںکے ساتھ یہ عزم بھی کیا ہے کہ خطے کی یہ دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی کے تمام تلخ اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آنے کے لئے ایسے اقدامات کریں گے کہ دنیا کو بتادیں گے کہ ہمارا ماضی تلخ ضرور رہامگراِس سے ہم نے جو سبق سکھا وہ یہ ہے کہ ہم نے اگر اِسے نہ بھلایاتو ہم دونوں ممالک ایٹمی قوت ہوکر بھی اپنے عوام کے روشن مستقبل کے لئے ایسا کچھ کبھی نہیں کرسکیں گے جیساآج دنیا کی دوسری ایٹمی طاقتیں اپنے عوام کی بہتری کے لئے کررہی ہیں اِس حوالے سے ایک اور حوصلہ افزاء پیشرفت یہ ہوئی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان نیا ویزامعاہدہ بھی طے پا گیا ہے ۔
Pakistan and India
جس کے ذریعے خطے کے دونوں ایٹمی طاقت کے حامل ممالک پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے شہریوں کو ویزااجراء کی سہولتوں میں قابلِ تعرف اقدامات کرتے ہوئے نرمی کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے نئے ویزا معاہدے کے تحت تاجروں، فنکاروں اور سیاحوں کے لئے خصوصی ویزے جاری کئے جائیںگے جس کے تحت65سال سے زائد عمرکے شہریوں کو بارڈر پر ہی ویزاجاری کئے جائیں گے، بزرگ شہریوں کو ملٹی پل ویزاملے گا،تاجروں کو ایک سال کا ویزا10شہریوںکے لئے دیاجائے گا، معاہدے کے تحت ممبئی کراچی فیری اور دہلی اسلام آباد فضائی سروس شروع ہوگی اِس تاریخ ساز لمحات نے پاکستان اور بھارت نے یہ عہد بھی کیا ہے کہ آج جس طرح اپنے شہریوں کے لئے دونوں ممالک نے سرحد پار آنے جانے کے لئے نئے ویزا معاہدہ کے تحت سہولتیں دی ہیں۔
تو اِس طرح کشمیر، سیاچن اور سرکریک سمیت اُن تمام تصفیہ طلب معاملات پر بھی ضرور بیک وقت پیش رفت کریں گے جن کی وجہ سے دونوں ممالک میں ہر وقت جنگی جنون سوار رہتاہے اور دونوں ہی ممالک ایک دوسرے پر بزور طاقت سبقت لے جانے کے لئے اپنے دفاعی بجٹ میں ہر سال اربوں کا اضافہ کرکے اپنے اپنے عوام کو اِن کے بنیادی حقوق سے محروم کررہے ہیں ۔ مگر اَب پاکستان اور بھارت کا مشترکہ کمیشن بحال ہوجانے کے بعد دونوں ممالک کے عوام میں یہ اُمیدضرور پیداہوجانی چاہئے کہ آج کے بعد ایسانہیں ہوگا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام کو اِن کے بنیادی حقوق سے محروم رکھاگیا اور غربت اور لاچارگی اِن دونوں ایٹمی ممالک کے عوام کے چہروں سے ٹپکتی ہے۔ اگرچہ یہاں پاک بھارت عوام اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے لئے اِنتہائی خوش آئندامرہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان وزرائے خارجہ سطح کے مذاکرات میں فریقین نے کھلے دل اور دماغ سے تمام مسائل پُرامن طریقے سے حل کے لئے اپنے تئیںجس طرح باہمی مفاد اور اعتماد پر تعلقات قائم کرنے کے لئے کام کرنے کا عزم کیا ۔
وہ خطے کے عوام کو ایک دوسرے سے قریب لانے اور آپسمیں اعتماد بحال کرنے میں بڑی حد تک معاون اور مددگار ہوں گے ہمیںاِس بات کی بھی اُمیدضرور رکھنی چاہئے کہ مستقبل قریب میں بھی دونوں ممالک کی حکومتیںخطے میںجاری کشیدگی کے خاتمے اور قیام امن اور دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے سے قریب تر لانے کے لئے بھی مزیدایسے اقدامات کرتی رہیں گے جس سے جنوبی ایشیاامن اور سکون کا ایک ایساگہوارہ بن جائے گا جس کی مثال آنے والی نسلیں صدیوں دیتی رہیں گے اور اِس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی قوی اُمیدرکھنی چاہئے کہ وہ دن کوئی دور نہیں جب ایسے ہی پُرامن مذاکرا ت کے ذریعے یہ دونوں ممالک مسئلہ کشمیرسمیت تمام معاملات پر بیک وقت پیشرفت کریں گے یوں اِن کے اِس عمل سے مسئلہ کشمیر بھی حل ہوجائے گااور پھر وادی کشمیر میں بھی خوشیاں رقص کرنے لگیں گیںاور پھردنیا میںایک ایسی مثال بھی قائم ہوجائے گی جِسے اِنسانیت ہمیشہ یاد رکھے گی۔
raza,zardari,ch iftikhar
آج پاک بھارت موجودہ حکومتوں نے خطے میں قیام امن اور ایک دوسرے کو جنگ اور اِس سے پیداہونے والے مسائل سے نجات دلانے کے لئے مذاکرات کے عمل کو بنیاد بناکر جس اچھے عمل کی شروعات کی ہے ہمیں ہردم یہ دعاکرتے رہنا چاہئے کہ پاکستان اور بھارت کے حکمرانوں کو اللہ عقل دے اور دونوں ایٹمی ممالک کے حکمران اور عوام اچھائی کرنے کے لئے ہمیشہ کسی بہانے کی تلاش میں رہیں اور ایک دوسرے کے لئے اچھائی کرتے وقت اِس پر نظر رکھیں کے اِن کے ایک اچھے عمل سے اِن کا حال اور مستقبل بھی تابناک ہوجائے گا اور اَب ہم آخر میں اپنے اِس جملے کے ساتھ ہی اجازت چاہیں گے کہ کیوں نہ اَب گرا دو تمام دیواریں اور ہٹادو سب رکاوٹیں اِس لئے کہ اِنسان دوستی کے چھوٹے چھوٹے کام زندگی کو خوشگوار بنادیتے ہیں اور جیسے جیسے ہمارے کئے ہوئے اِن چھوٹے چھوٹے کاموں کی تعدادبڑھتی جاتی ہے آدمی ، معاشرہ ، ملک وقوم اور خطہ ممتاز اور معز ہوجاتاہے توپھر کیوں نہ جلد مسئلہ کشمیر کا حل بھی نکالاجائے۔