اہل تشیع کا قتل قائد اعظم کو قتل کرنے کے مترادف ہے: الطاف حسین

متحدہ قومی مومنٹ کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ قائداعظم محمدعلی جناح پہلے اسماعیلی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن انہوں نے اسماعیلی مسلک چھوڑ کر اثنائے عشری مسلک اختیارکرلیاتھا۔ لندن میں دانشوروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ قائداعظم نے 1898میں ممبئی کے مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کرایا تھا کہ آج سے وہ اورانکی بہن فاطمہ اثنائے عشری مسلک اختیار کر رہے ہیں جبکہ قائداعظم کاانتقال ہوا توان کی میت کوحاجی کلو نے غسل دیاجوخودبھی خوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے۔

قائد اعظم کے مسلک کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ تمام تاریخ داں اس بات کونوٹ کرلیں کہ تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ قائداعظم پہلے اسماعیلی فرقہ سے تعلق رکھتے تھے لیکن 1898میں انہوں نے ممبئی کے مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک حلف نامہ جمع کرایا تھاجس میں انہوں نے کہا تھاکہ وہ اوران کے خاندان کامسلک ہمیشہ سے اسماعیلی تھالیکن آج وہ فیصلہ کررہے ہیں کہ وہ اوران کی بہن فاطمہ آج سے اسماعیلی مسلک چھوڑ کر اثنائے عشری مسلک اختیارکررہے ہیں۔اس معاملے کی پوری تفصیل قائداعظم کے قریبی دوست ابوالحسن اصفہانی کی کتاب Quaid as I knew him میں مع کیس نمبر موجود ہے۔

یہ بھی تاریخی حقیقت ہے کہ قائداعظم خوجہ جماعت کے رکن تھے ۔اس کوباقاعدہ چندہ دیتے تھیجب 1948میں قائداعظم کاانتقال ہوا توانکی میت کوحاجی کلو نے غسل دیاجوخودبھی خوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے اورخوجہ جماعت کی جانب سے میت کے غسل کیلیے خصوصی طور پر مقررتھے۔قائداعظم کی دو بارنماز جنازہ پڑھائی گئی۔ پہلی نماز جنازہ ان کے گھرپر شیعہ عالم دین مولانا انیس الحسنین نے شیعہ عقیدے کے مطابق پڑھائی جبکہ دوسری نمازجنازہ علامہ شبیراحمدعثمانی نے پڑھائی۔ الطا ف حسین نے کہا کہ حکومت ،عسکری ادارے اورسبھی اس بات کوسمجھ لیں کہ تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ بانی پاکستان خود خوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے لہذامحض شیعہ ہونے کی بنیادپر پاکستانی شہریوں کوقتل کرنا قائداعظم کو قتل کرنا ہے اور قائداعظم کوقتل کرناپاکستان کوقتل کرنے کے متر ادف ہے۔