ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دومئی کے واقعہ کے تمام شواہد جمع کر لیے گئے ہیں اور رپورٹ دسمبر کے آخر تک مکمل ہونے کی توقع ہے، کمیشن حکومت سے درخواست کریگی کہ رپورٹ کو عوام کے سامنے لایا جائے بہت سے اہم لوگوں کی تحقیقات باقی ہیں ، صدر پاکستان کو استثنی حاصل ہے تاہم انہیں پارٹی کے شریک چیئرمین کی حیثیت سے بلایا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے بیس اجلاسوں میں سو سے زاہد گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے اور ضروری سمجھا گیا تو برطانیہ میں پاکستان کے سفیر واجد شمس الحسن سمیت کسی بھی پاکستانی کو طلب کیا جا سکتا ہے کیونکہ انکوائری ایکٹ اس بات کی اجازت دیتا ہے اگر کسی کو استثنی حاصل ہے تو وہ کمیشن کو آگاہ کر سکتا ہے صدر کو استثنی حاصل ہے تاہم انہیں طلبی کیلئے پارٹی کے شریک چیئرمین کی حیثیت سے خط تحریر کیا ہے۔ شیخ رشید اور خواجہ آصف بھی کمیشن کے سامنے پیش ہوں گے۔ انہوں نے اہل پاکستان سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے پاس اس حوالے سے کوئی تجویز یا اہم معلومات ہے تو وہ کمیشن کے سامنے پیش ہو سکتا ہے اور اسے مکمل تحفظ کا یقین دلاتے ہیں ۔ امریکی تاجر منصور اعجاز کی طلبی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر جاوید اقبال نے کہا کہ میمو گیٹ اسکینڈل پرپہلے ہی سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کمیشن تشکیل دے چکی ہیں تاہم ضروری سمجھا گیا کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے میمو گیٹ میں اسامہ بن لادن سے متعلق حصوں پر کمیشن غور کر سکتا ہے۔ ایک مزید سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی سے کمیشن میں امریکیوں کو ویزوں کے اجرا سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا کمپانڈ میں مرنے والا شخص اسامہ بن لادن ہی تھا ؟ جس پر جاوید اقبال نے کہا کہ اگر یہ بتا دیتے ہیں تو پیچھے کیا رہ جاتا ہے انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے کالا ڈھاکا سمیت دیگر راستوں کا معائنہ کیا ہے جہاں سے پاکستان کی خودمختاری پر حملہ ہوا ہے ، انہوں نے بتایا کہ کمیشن نے غیر ضروری تاخیر نہیں کی۔ ایک مزید سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ دسمبر کے آخر تک مرتب کر لی جائے گی۔ تحقیقات میں دھمکیاں ملنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ زندگی اور موت خدا کے ہاتھ میں ہے اور اگر ملک کے جان چلی جاتی ہے تو اعزاز کی بات ہو گی۔ ایک مزید سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ میں بتایا جائے گا کہ کس ادارے نے کہاں غلطی کی ہے پاکستان میں سی آئی اے کی موجودگی کا بھی کمیشن جائزہ لے رہا ہے۔