اسرائیل : (جیو ڈیسک) اسرائیل کی فوج کے سربراہ لیفٹینٹ جنرل بینی گینٹز نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایران ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔انہوں نے اسرائیلی اخبار ہڑٹز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے ابھی تک جوہری ہتھیار بنانے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار بنانے کی خواہش نہیں رکھتا۔ البتہ امریکہ سمیت مغربی طاقتوں کا اصرار ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے۔گزشتہ برس نومبر میں اقوام متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایران خفیہ طریقے سے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے مطلوبہ ٹیکنالوجی حاصل کر چکا ہے۔
جوہری ہتھیاروں سے دور رکھنے کے لیے امریکہ، یورپی یونین، کینیڈا، آسٹریلیا اور جاپان نے ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے سربراہ کے مطابق ایران پر عالمی پابندیوں کے ثمرات سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران درجہ بد درجہ اس مقام کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں وہ ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت حاصل کر لے لیکن اس نے ابھی تک جوہری ہتھیار تیار کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کی جوہری تنصیبات بم پروف نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا رواں سال ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں صورتحال زیادہ واضح ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایران یا تو اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کی طرف موڑ دے گا یا پھر اسرائیل سمیت دنیا کو کچھ کرنا پڑے گا۔
اسرائیل فوج کے سربراہ نے اپنے ہموطنوں سے کہا کہ انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔سلطنت اسرائیل اس خطے میں سب سے طاقتور ہے اور رہے گی۔ تمام فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے چاہیں نہ کہ ہیجان کی کیفیت میں۔ فوج کے سربراہ نے کہا کہ وہ اپنی تمام فوجی صلاحیتوں کو بروے کار لانے پر تیار ہیں لیکن سیاسی قیادت کو دلیرانہ مگر تکلیف دہ فیصلے کرنے پڑیں گے۔