ایران نے اپنے تیل کی فروخت چند یورپی مملک کو بند کرنے کی دھمکی دی ہے جس کے بعد مغرب کے ساتھ اس کے تنازع میں اضافہ ہوگیا ہے۔تیل کی پیداوار کے ایرانی وزیر رستم قاسمی کا کہنا ہے کہ تیل کی فروخت جلد بند کردی جائے گی تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کن ممالک کو تیل کی برآمدات بند کی جائیں گی۔ایران کی جانب سے یہ دھمکی ایسے وقت آئی ہے جب چند روز پہلے ہی یورپی یونین نے ایران سے تیل خریدنے پر پہلی جولائی سے پابندی مثر کردی ہے۔امریکہ اور یورپی یونین ایران پر پابندیوں کا ہدف ایرانی تیل کی برآمدات کو بنا رہے ہیں۔ یورپی یونین نے تئیس جنوری کو متفقہ طور پر فیصلہ کیا تھا کہ ایران سے تیل کی درآمدات مکمل طور سے بند کردی جائیں۔ تاہم اس کا اطلاق پہلی جولائی سے ہوگا تاکہ یورپی یونین کے ممالک اس مدت کے دوران تیل خریدنے کے متبادل ذرائع تلاش کر سکیں۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے مختصر مدت کے نوٹس پر یورپی یونین کے چند ممالک کو تیل کی فراہمی بند کردی تو یہ اقدام ایسے ممالک کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔ان کے بقول ایران اس قسم کا رویہ اپنے اوپر لگائی گئی پابندیوں میں نرمی کے لیے کر سکتا ہے۔ تیل کی برآمدات ایران کا ایک بڑا ذریع آمدنی ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین کی کوشش ہے کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کر کے اس پر دبا ڈالیں کہ وہ اپنے جوہری پروگرام سے باز آ جائے۔یورپی یونین ایران کے تیل کی کل برآمدات کا بیس فیصد خریدتا ہے تاہم ایران کے وزیر کا کہنا ہے کہ اس خطے میں تیل کی فروخت پر پابندی سے ایران پر اثر نہیں پڑے گا۔ایرانی تیل کے بڑے خریدار ایشیا میں ہیں جن میں بھارت، جاپان، جنوبی کوریا، اور چین شامل ہیں۔ امریکہ ان ممالک کو قائل کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ وہ پابندیاں نافذ کرنے میں امریکہ کا ساتھ دیں اور اب تک جاپان ہی واحد ملک ہے جس نے امریکہ کی آواز میں آواز ملائی ہے۔بھارت نے واضح کردیا ہے کہ اس کا ابھی تیل خریدنے میں کمی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ امریکہ کے دورے کے دوران بھارتی وزیر خزانہ پرنب مکھرجی نے کہا بھارت کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ ایران سے تیل درآمد کرنے میں کمی کرنے کے لیے کوئی بڑا فیصلہ کرے۔ایران کے تیل کے بڑے خریداروں میں سے ایک چین ہے اور یہ مشکل نظر آتا ہے کہ چین اپنے ملک میں توانائی کی برھتی ہوئی طلب کے پیشِ نظر تیل کی درآمدات پر کسی بھی قسم کا قدغن لگائے۔