متحدہ قومی موومنٹ کے چار وزرا نے اپنے محکموں کے قلمدانوں واپس سنبھالتے ہوئے کام شروع کر دیا ہے جبکہ دیگر دس وزراء کے محکموں کا فیصلہ تاحال نہیں ہو سکا ہے جن چار وزرا نے اپنے محکموں کا قلمدان سنبھالا ہے ان میں صنعت و تجارت کا قلمدان رف صدیقی، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کا قلمدان عادل صدیقی، سپلائی اینڈ پرائسز کا قلمدان شعیب بخاری اور محکمہ صحت کا قلمدان ڈاکٹر صغیر احمد نے سنبھالا۔ رواں سال ستائیس جون کو متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت سے علیحدگی کے بعد ایم کیو ایم کے وزرا کے قلمدان دفاتر اور گاڑیاں مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ فنگشنل کے حکومت میں شمولیت کے بعد ان کے وزرا اور مشیروں کو دیدی گئی تھیں جس کے باعث ایم کیو ایم کے وزرا دفاتر سے محروم ہیں پہلے روز صرف سات وزرا کو سرکاری گاڑیاں دی جاسکیں دیگر وزرا کو گاڑیاں فراہم کرنے کیلئے نئی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں جبکہ دفاتر دینے کیلئے مختلف ذرائع استعمال کئے جارہے ہیں جس میں ایک ہفتہ تک لگ سکتا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے وزرا کے جو قلمدان مسلم لیگ اور مسلم لیگ فنگشنل کو دیئے گئے ہیں ان میں اوقاف ، ماحولیات و متبادل انرجی ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کھیل، امور نواجون اور دیہی ترقی شامل ہیں تاہم اس وقت بھی وزیراعلی سندھ کے پاس تیرہ محکمے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی نے پانچ وزرا ایسے ہیں جن کے پاس دو محکمے ہیں جن میں سے ایم کیو ایم کے دس دیگر وزرا کو مختلف محکمے دیئے جانے کا امکان ہے ۔ واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت میں شمولیت کے بعد سندھ میں صوبائی وزرا کی تعداد پچاس ، مشیروں کی تعداد پانچ ، معاون خصوصی کی تعداد سترہ اور دو وزیراعلی کے کوآرڈینیٹر ہیں جن کو دفاتر ، گاڑیاں ، رہائش اور دیگر مراعات حاصل ہیں۔ اتنی بڑی کابینہ کے سالانہ اخراجات بھی اربوں روپے بتائے جاتے ہیں۔ بلوچستان کے بعد سندھ واحد صوبہ ہے جہاں اپوزیشن ارکان کی تعداد اب صرف چار ہے جن کا تعلق مسلم لیگ ق ہم خیال گروپ سے ہے۔