سپریم کورٹ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں این آراو عملدرآمد کیس پروفاق کی نظر ثانی اپیل کی سماعت جاری ہے۔ عدالت نیاٹارنی جنرل کی بنچ تبدیل کرنے کی استدعا مسترد کردی ۔حکومت نے بارہ جولائی کے اس عدالتی حکم نامہ پرنظرثانی کی اپیل کر رکھی ہے جس میں وزیر اعظم کو خط لکھنے کا کہاگیا ہے۔ جسٹس آصف کھوسہ کی سر براہی میں پانچ رکنی بنچ نے اپیل کی شنوائی کی۔ اٹارنی جنرل نے سماعت کی ابتدا میں ہی بنچ پراعتراض اٹھا دیا ۔ ان کا کہنا تھا نظر ثانی کی درخواست وہی بنچ سن سکتا ہے جس نے فیصلہ دیا ہو۔ جسٹس کھوسہ نے اعتراض مستردکرتے ہوئے کہا بنچ کے پانچ میں سے چار جج وہی ہیں جنھوں نے فیصلہ دیا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل میں موقف اختیار کیا خط لکھنا وزیراعظم کا کام ہے نہ وہ کسی عدالت کو جواب دہ ہیں۔ عدالت انہیں براہ راست حکم بھی نہیں دے سکتی۔ جسٹس کھوسہ نے کہا کیا وزیر اعظم آئین سے بالا تر ہیں۔ ان کا کام کیا عدالت کا حکم نہ ماننا ہے۔ جسٹس سرمد نے کہا وزیر اعظم قتل کر دے تو کیا پھر بھی وہ عدالت کو جواب دہ نہیں ہو گا۔ اٹانی جنرل نے کہا وزیر اعظم جواب دہ ہونگے لیکن یہ اور معاملہ ہے۔ عدالت وزیر اعظم کو صرف ایسے کام کا حکم دے سکتی ہے جو اس کے دائرہ کار میں ہوتا ہو۔ وزیر اعظم عدالت کے حکم کے راستے میں رکاوٹ بن رہے ہو تو ان پر توہین عدالت کا اطلاق ہو سکتا ہے۔