امریکی کمپنی ایپل کے سابق چیف ایگزیکیٹو اور اس کے شریک بانی سٹیو جابز چھپن سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔
سٹیو کی ذہانت، لگن اور کام کرنے کی صلاحیت بے شمار ایسی ایجادات کا موجب بنی جو آج عام آدمی کی زندگی کا حصہ ہیں۔
ایپل کا کہنا ہے کہ سٹیو کی وجہ سے آج دنیا کہیں بہتر ہے۔
سٹیو جابز کی موت پر امریکی صدر براک اوباما نے اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا ایک ’صاحبِ بصیرت‘ سے محروم ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا ’سٹیو امریکہ کے عظیم موجدوں میں سے ایک تھے جو اپنی دلیرانہ طبیعت کے باعث مختلف سوچتے تھے، اتنے بہادر تھے کہ انہیں یقین تھا کہ وہ دنیا کو تبدیل کرسکتے ہیں اور اتنی اہلیت رکھتے تھے کہ وہ ایسا کرسکیں۔‘
امریکی شہر نیویارک کے میئر مائیکل بلومبرگ کا کہنا ہے ’امریکہ ایک جینئیس سے محروم ہوگیا ہے جن کے خیالات دنیا کو آنے والی نسلوں تک تبدیل کرتے رہیں گے۔ سٹیو جابز کو ایڈیسن اور آئن سٹائن کے ساتھ یاد رکھا جائے گا۔
جابز نے سنہ دو ہزار چار میں کہا تھا کہ وہ جگر کے سرطان کا شکار ہیں۔
وہ دنیا کہ مشہور اور معروف برنس مین تھے اور انھوں نے آئی فون اور آئی پوڈ متعارف کرایا۔
ان کی موت ایپل کی طرف سے آئی فون کا نیا ماڈل فور ایس جاری کیے جانے کے ایک ماہ بعد ہوئی ہے۔
کمپیوٹر سافٹ وئر مائیکروسافٹ کے سربراہ بِل گیٹس کا کہنا ہے ’ٹیکنالوجی کی دنیا میں جابز کا گہرا اثر آنے والی کئی نسلوں تک محسوس کیا جائے گا۔ ہم میں سے وہ جنہوں نے ان کے ساتھ کام کیا خوش قسمت ہیں اور یہ ایک اعزاز کی بات ہے۔ مجھے سٹیو بہت یاد آئیں گے۔‘
جابز نے اس کمپنی کو انیس سو ستر میں مشترکہ طور پر قائم کیا تھا اور وہ اپنی کمپنی سے پہچانے جاتے تھے۔
ایپل کمپنی کی پہچان ہونے کے ناطے وہ جدید ترین ٹیکنالوجی اور نت نئے فیش کے لیے کمپنی کے عزم کی بھی نمائندگی کرتے تھے۔
وہ اپنی کمپنی کے اندر اتنا اثر و رسوخ اور اعتماد رکھتے تھے کہ کسی اور کمپنی کے بارے میں ایسا کبھی نہیں سنا گیا ہو گا۔
کیلیفورنیا میں ایپل کمپنی کے ہیڈکوارٹر کے باہر جھنڈے سرنگوں کردیے گئے ہیں جبکہ ان کے مداح ان کی یاد میں چراغ جلا رہے ہیں اور دنیا بھر میں ایپل کے دفاتر کے باہر انہیں خراجِ عقیدت پیش کررہے ہیں۔