سندھ (جیوڈیسک)عوامی نیشنل پارٹی نے سندھ میں بلدیاتی نظام کے آرڈیننس کو مسترد کردیا, قومی اسمبلی اور سینٹ اجلاس کا بائیکاٹ, سندھ اسمبلی سے اپنا واحد وزیر بھی واپس لے لیا, آج پارٹی کا ہنگامی اجلاس.عوامی نیشنل پارٹی نے سندھ بلدیاتی آرڈیننس کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے اس یکسر مسترد کرتے ہوئے سندھ اسمبلی میں اپنے واحد وزیر کو واپس لے لیا ہے اور وفاق سے بھی علیحدگی کا عندیہ دے دیا ہے. اے این پی نے سندھ بلدیاتی نظام کی مخالفت کرتے ہوئے قومی اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ کیا اور سینٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا۔
سینٹ اجلاس کے بائیکاٹ کے بعد پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اے این پی کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ راتوں رات بنائے گئے قوانین کے اچھے نتائج سامنے نہیں آتے. اگر سندھ بلدیاتی آرڈیننس کو واپس نہ لیا گیا تو ہم ایک قدم اور آگے جائیں گے. اے این پی کے رہنما حاجی عدیل کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ میں فیصلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی. گورنر اور وزیراعلی ہائوس میں سندھ کیخلاف سازشیں ہورہی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کی واپسی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔
شاہی سید کا کہنا تھا کہ آرڈیننس لانے کی کیا ضرورت تھی. آرڈیننس لانا تو آمر کا کام ہوتا ہے. کراچی میں صرف ایک تنظیم کی مرضی کے لوگ لگا4ئے جارہے ہیں. کراچی سندھ کا دارالخلافہ ہے اس پر سب سے پہلا حق سندھیوں کا ہے.جبکہ بشری گوہر کا کہنا تھا کہ اے این پی حکومت کی اتحادی ہے لیکن سندھ بلدیاتی نظام پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا. اس سے قبل اے این پی کے ترجمان زاہد خان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سندھ میں بلدیاتی نظام عوام کو قبول نہیں تو ہمیں بھی قبول نہیں۔ سندھ میں پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کو مسترد کرتے ہیں۔ زاہد خان کا کہنا تھا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے آج پارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔ واضع رہے کہ اس سے قبل بھی اے این پی نے سندھ میں بلدیاتی نظام کے آرڈیننس کو مسترد کیا تھا۔