اسلام آباد : (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق وزیرقانون بابراعوان کی جانب سے توہین عدالت کیس کی حیثیت چیلنج کرنے کی متفرق درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا ہے جبکہ بابراعوان کے وکیل علی ظفر ، اس کیس میں وکالت سے الگ ہوگئے ہیں ، بابراعوان کے تنقیدی اظہارخیال سے آج عدالت میں بدمزگی بھی پیدا ہوئی ۔
جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل بنچ نے بابراعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، ایک موقع پر بابراعوان کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ میرا میڈیا ٹرائل نہ کریں، میں پارلیمنٹرین ہوں، میرے خلاف یکطرفہ کارروائی ہورہی ہے،بتایا نہیں جارہا کہ کارروائی فوجی ہے دیوانی ،میں اپنے وکیل کا وکالت نامہ منسوخ کررہا ہوں،میرا رویہ ٹھیک نہیں تو معاملہ بار کو بھجوادیں۔
عدالت نے بابراعوان کے وکیل علی ظفر کو کہاکہ اپنے موکل کو سمجھائیں ، عدالت کو مخاطب کرنے کا طریقہ ہوتا ہے،بابراعوان سینئر قانون دان ہیں، ان کو مکمل سنیں گے، اس صورتحال کی وجہ سے سماعت میں کچھ خلل آیا اور پھر 15 منٹ کا وقفہ کردیاگیا، اس کے بعد سماعت ہوئی تو علی ظفر اس کیس سے الگ ہوگئے اور بابراعوان نے خود دلائل دینا شروع کردیئے،انہوں نے کہاکہ میں نے لائسنس بچاو تحریک نہیں چلائی، ایک بار سابق صدر سپریم کورٹ بار منیراے ملک نے کہا کہ سپریم کورٹ کو آگ لگادیں گے،لیکن عدالت نے ان کے خلاف نوٹس ڈسچارج کردیا تھا، پراسیکیوٹر موجود نہیں، اسے سنے بغیر ہی فرد جرم عائد کردی گئی، آئینی آرٹیکل 10 کے تحت شفاف ٹرائل حق ہے، بابراعوان نے ایک متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیارکیاکہ ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس نہیں بنتا، اس پر عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 جولائی تک ملتوی کردی۔