اَب اِس بات کا خیال کیوں آیا جناب کہ”بجلی گیس کا بحران چند ماہ میں ہمیشہ کے لئے ختم کردیں گے ” ارے یہ کس نے کہا ..؟؟بھئی یہ کس نے کہا gہے…؟؟ ارے بھئی ! کیوں پریشان ہوتے ہو یہ جملے ہماری نومولود جمہوری حکومت کے لاڈلے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی صاحب کی زبان مبارک سے ادا کئے ہوئے ہیں یہ وہ الفاظ ہیں جنہیں قوم کب سے سُنے کے لئے بیتاب تھی اور آج ا ‘نہوں نے یہ الفاظ اتنی عجلت میں اداکئے کہ یہ خود بھی حیران و پریشان ہوگئے کہ یہ کیا کہہ گئے ہیں…؟ویسے ہمارے ملک کے لاڈلے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے اپنے دہن مبارک سے یہ الفاظ اَب اداکئے ہیں کہ جب قوم اِن سے اور اِن کی حکومت سے مایوس ہوچکی ہے پھر بھی ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ اپناوعدہ کب پوراکردکھاتے ہیں …؟ ویسے ہمیں اِس موقع پر یہ بھی کہنے دیجئے کہ اَب کسی کو شک و شبہ میں مبتلاہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ چار سال تک اقتدار میں رہنے والے ہماری موجودہ جمہوری حکومت کے حکمرانوں نے خُوب موچ مستی کرنے کے بعد اَب ذراسی عوام کی تکالیف کا احساس کرنا یوں شروع کردیاہے عنقریب اِن کی حکومت اپنی مدت پوری کرنے کوہے یعنی یہ کہ جب قومی خزانے سے عیاشیوں کے سمندر میں غوطہ زن رہنے والے ہمارے حکمرانوں کی جمہوری حکومت کے آخری ایام آن پڑے ہیں اور اِن کی حکومت کاچل چلاؤہے تو اَب اِنہیں عوام کے مسائل کے مداوے کا خیال آیاہے جو اِن کی سراسر بے حسی ، لاپرواہی اور اِن کی نااہلی اور ناکامی کا منہ بولتاثبوت ہے اور اِس پر یہ بھی کہ جمہوریت کے لاڈلے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے ملتان میں ذوالفقار علی بھٹوشہید کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بڑے عزم کے ساتھ یہ تک کہہ دیا ہے کہ پیپلز پارٹی نظریئے اور تحریک کا نام ہے(ہم سمجھتے ہیں جو پہلے کبھی ہواکرتی ہوگی مگراَب…؟؟ہے) جس کی طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اُنہوں نے اپناسینہ ٹھونک کر کہا کہ یہی وہ پارٹی ہے جس نے عوام کو روٹی ، کپڑااور مکان کا ہر حال میں خیال رکھاہے( وزیراعظم کے اِس کہے پر ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کی یہ رائے ہے کہ وزیراعظم صاحب بے جو فرمایاہے یہ گزشتہ چار سال میں خواب بن گیا ہے اور اِس کے ساتھ ہی قارئین حضرات! اِس موقع پر ہمارے وزیراعظم صاحب نے اپنے جوش خطابت میں اور کیا کیا….؟کہایہ بھی جانتے چلئے اُنہوں نے فرمایاکہ” چار سال سے ہماری حکومت کے خلاف طرح طرح کی سازشیں ہورہی ہیں لیکن کوئی بھی بال بیگانہ کرسکا،دھڑلے سے حکومت کروں گا، قوم کے لئے خوش خبری ہے کہ ہم بجلی اور گیس کا بحران چندماہ میں ہمیشہ کے لئے ختم کردیں گے (ارے ..!چار سال میں تو کچھ نہ کرسکے اَب کیا کرو گے ….؟بھائی چھوڑ عوام کو بے وقوف بنانے کایہ ڈرامہ اورجان کی خُلاصی پاؤ) اور وزیراعظم نے کہاکہ ملک کی مظلوم عوام کی تقدیربدلنے کے لئے سبز انقلاب پیپلزپارٹی ہی لائے گی جس کے لئے ہم پوری قوت سے متحرک ہوچکے ہیں، ہماری حکومت سے مایوس عناصر دیکھیں گے کہ ہم ملک میں چار سال نیندمیں گزارنے کے بعد اَب کیساانقلاب لاتے ہیں….؟؟ (ہاں بھئی…! آپ اور آپ کی پارٹی ایک سال میں ملک میں جو انقلاب لائی گے اِس میں ہر سو خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی ملک سے غریب اور غربت دونوں ہی ختم ہوجائیں گے، نوٹ بینکوں میں چھپنے کے بجائے درختوں سے چھڑاکریں گے ،بجلی اور گیس اتنی ہوگی کہ ہم امریکاسمیت اور دوسرے یورپی ممالک کو دیاکریں گے، بندریلوے چل پڑی گی، ہوائی جہاز میں ملک کا ہر غریب آدمی بھی سفرکیاکرے گا، تعلیم اتنی عام ہوجائے گی کہ ملک میں پیداہونے والا ہربچہ بھی پیدائشی بی اے یا ایم اے پاس ہواکرے گااور ملکی معیشت کے توکیاکہنے یہ کہاں سے کہاں پہنچ جائے گی کہ اِس کا تو کوئی گمان ہی نہیں کرسکتا اور اگر وزیراعظم صاحب کی حکومت اپنی مدت پوری کرگئی توآپ کے سبزانقلابی اقدامات کے باعث اور خداجانے کیا کیا…؟ایسی عجیب وغریب قسم کی تبدیلیاں ملک میں رونماہوں گیں کے جن کا بیان کرنامشکل ہوگا ہمیں یقین ہے کہ ایساسبز انقلاب صرف آپ ہی کی پارٹی اور حکومت لاسکتی ہے……!!بہرحال !چھوڑیں آگے چلتے ہیں) اور اِس کے علاوہ وزیراعظم نے کہاکہ کوئی سازش عوام کو نئے صوبوں سے محروم نہیں کرسکتی سرائیگی عوام کو حق دلاکررہیں گے ، کنگز پارٹی کنگز کے ساتھ ہی ختم ہوجائے گی اور اُنہوں نے اِس خطاب میں اپنی چار سالہ حکومت کے دوران اپنی برداشت کے وہ تما م حدیں بھی توڑڈالیں اور وزیراعظم نے اپنی حکومت کے پیچھے لگے اُن سازشی عناصر کو للکارتے ہوئے یہ تک کہہ ڈالاکہ اگرپیپلزپارٹی اور وفاق کوتوڑاگیاتو ملک کی سیکورٹی خطرے میں پڑجائے گی ۔اِس پس منظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کے اِس ولوالہ انگیز خطاب کے بعد بہت سارے ایسے سوالات جنم لے چکے ہیں کہ اَب جن کا جواب دیناحکومت کے بس میں بھی نہیں ہے اور اِس کے علاوہ ہم یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ملک اِن دنوں جس صورتِ حال سے دوچار ہے اِس میں حکومت کی بوکھلاہٹ واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے اور ملتا ن میں شہیدذوالفقار علی بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر کیاجانے والا وزیراعظم کا یہ خطاب بھی اِس کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے جس میں وزیراعظم نے یہ تک کہہ دیاکہ اگرپیپلزپارٹی اور وفاق کوتوڑاگیاتو ملک کی سیکورٹی خطرے میں پڑجائے گی ۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کے ملتان میں کئے جانے والے خطاب کے بعد یہ حقیقت عیاں ہوچکی ہے کہ وزیراعظم ایک عرصے سے جس حقیقت کو چھپارہے تھے اُسے اُنہوں نے ملتان کے خطاب میں کھل کر بیان کردیاہے اور یہ حقیقت ہے کہ ملکی حالات واقعات کی پل پل بدلتی صورتِ حال پر نظر رکھنے والے سیاسی مبصرین بہت پہلے ہی وزیراعظم کی بے چینی سمجھ چکے تھے اور اِنہیں اِس بات کابھی پورایقین تھاکہ وزیراعظم کوئی حقیقت چھپارہے ہیں اور وہ اِس لئے کہ وزیراعظم پابند ہیں کہ وہ کسی ایسی حقیقت پر پردہ ڈالے رہیں جس سے اُنہیں اور اِن کی حکومت کو مشکلات کا سامناکرناپڑے۔ مگر دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ سیاسی مبصرین کا یہ خیال ہے کہ وزیراعظم نے ملتان کے خطاب میں جو کچھ کہااِسے عوام الناس میں عیاں کرنے کے لئے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے متعدد بار اپنے لب کھولنے کی جسارت تو کی مگر اِن کی کچھ مجبوریاں اِن کے آڑے آئیں اِنہیں اگر اپنے عہدے اوراپنی ذمہ داریوں کا احساس نہ ہوتااوراگر یہ بھی اپنی پارٹی کے بعض سینئیرز ذمہ داران کی طرح فہم وفراست کادامن چھوڑ دیتے اور جذبات کے دھارے میں بہہ جاتے تو اہلِ دانش اور سیاسی مبصرین سمجھتے ہیں کہ یہ بھی وہ سب کچھ کھل کر بیان کر دیتے جِسے یہ ایک عرصے سے اپنے دل سے زبان تک تو لاتے مگراِن کے لب اِنہیںچپ رہنے پرمجبورکررہے سیاسی مبصرین کے نزدیک ایسی علامت ایک اچھے اور منجھے ہوئے سیاستدان اور حکمران کی خاصیت ہوتی ہے کہ وہ جب تک اپنے جذبات پر قابو ر کھ سکے …وہ رکھے ورنہ جب برداشت کی حد ختم ہوجائے تو سب کچھ بیان کرکے آگ کے بگولے کی طرح ہرچیز جلاکر بھسم کردے۔جیسے ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے ملتان کے خطاب کے بعد ملکی سیاست کا روخ موڑ دیاہے اور اَب یہ دیکھتے ہیں کہ اِن کے اِس پُرعزم خطاب کے بعد اِن کی حکمرانی کتنے دن چلتی ہے ..؟ اور اِس کے بعد سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا اِن کی حکومت اپنی مدت پوری کرپائے گی…؟؟یا قبل ازوقت انتخابات کی بات سچ ہوجائے گی….؟؟اِن خدشات کے پیشِ نظر وزیراعظم نے اپنی حکومت کی چارسالہ ناکامیوں کا ازالہ ایک سال میں کرنے کا دعویٰ کرکے اپنی چار سالہ حکمرانی کی نامیوں پر پردہ ڈالنے کا بہانہ تلاش کیا ہے مگر شائد وہ یہ بھول گئے ہیں کہ عوام جو مسائل کی چکی میں پس کر کندن بن گئے ہیںکوئی حکمران یا سیاستدان اَب عوام کو سبزباغ دکھاکر اِسے بے وقوف نہیںبناسکتاجیسے آئندہ انتخابات میں دوبارہ اقتدار کے چکرمیں وزیراعظم نے سینہ ٹھونک یہ دعویٰ کیاہے کہ”بجلی گیس کا بحران چندماہ میں ہمیشہ کے لئے ختم کردیں گے ”اور میں دھڑلے سے حکومت کروں گا…..؟؟ ملک کی اندرونی طور پر بدلتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے اَب وزیر اعظم کے اِن کھوکھلے دعویٰ اور نعروں پر کئی سوالیہ نشانات….؟؟؟؟؟ لگ چکے ہیں ۔جس کا جواب دینے کی اَب اِنہیں مہلت بھی نہ ملے۔