امریکی سینیٹروں کا کہنا ہے کہ برما کی سویلین حکومت کی طرف سیسیاسی اصلاحات پر پیش رفت جاری رکھنے کی صورت میں، جِن میں اپریل میں ہونے والے انتخابات کو آزادانہ اورمنصفانہ بنانا بھی شامل ہے، امریکہ معاشی تعزیرات ختم کرنیپر تیار ہو گا۔بینکاک سیوائس آف امریکہ کے نمائندے رون کاربین نیخبر دی ہے کہ یہ بات دورے پر آئے ہوئے سینئر امریکی سینیٹروں کے ایک وفد نیبرما جاتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ قدغنیں اٹھا لینیکے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے سیقبل، امریکہ آنگ سان سو چی کیمعاملے پر نگاہ ڈالے گا، جو جمہوریت کی ایک علامت ہیں۔امریکی وفد نے، جس کی قیادت سینیٹرز مک کین اور جوزف لبرمن کر رہے ہیں، معاشی پابندیاں اٹھائے جانے کیامکان کے باریمیں یہ بات برما کے سرکاری دورے پر جاتے ہوئے بینکاک میں کہی۔ہفتے کو نامہ نگاروں سے بات چیت دوران سینیٹر مک کین نیاصلاحات کے عمل کے حوالے سیاپنے محتاط بیان میں کہا کہ تعزیرات سے متعلق فیصلہ بین الاقوامی برادری اور برما کی طرف سے کی جانے والی اصلاحات کی پیش رفت پرمنحصر ہوگا۔وفد برما کے صدر تھین سین اور جمہوریت نواز لیڈر آنگ سان سوچی کے ساتھ بات چیت کرے گا۔برما اپریل میں قومی پارلیمان کے لیے ضمنی انتخابات منعقد کرے گا، جِن میں آنگ سان سوچی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑیں گی۔امریکہ نے 2003 میں برما کے خلاف تعزیرات عائد کی تھیں۔