نام نہاد بدھ مت کے پیروکاروں اور برما کی آرمی نے ظلم و جبر کے اندھے کواڑوں میں معصوم لوگوں کو درگور کرنا شروع کردیا کہیں سے کوئی سدا نہیں آئی کہیں کسی پرندے نے اپنی چونچ میں پانی رکھ کر اس آگ کو بجھانے کی کوشش نہیں کی کہیں سے آوازوں کا کوئی ہجوم نہیں کھلا کہیں سے امن کے علمبردار یو این او اور امریکہ کی سماعت پر معصوم بچوں کی درخراش سسکیوں آہوں اور چیخ و پکار نے اثر نہیں کیا کہیں بھی کسی بھی سمت محمد بن قاسم کے گھوڑوں کی چاپ سنائی نہیں دی کہیں بھی ابابیل کی کنکریاں اس لشکر کو نست و نابود کرنے نہیں اتری۔
پاکستان کے امریکی نژاد حکمرانوں نے برما کے مسلمانوں کے لیے اپنے تھوڑے سے لفظ بھی خیرات نہیں کیے گندی سوچ اور الزامات گالی گلوچ کی سیاست کے عادی حکمرانوں نے برما کے سفیرکو بلا کر وضاحت تک طلب نہیں کی الیکشن میں دھاندلی اور مخالفین کو شکست دینے کے مشوروں سے ہر لمحہ گونجنے والے وزیر اعظم اور صدر ہاؤس میں کہیں بھی معمولی سی سرگوشی برما کے مسلمانوں کے لئے نہیں ہوئی ینو کلئیر پاوراور عالم اسلام کا ہیرو کہلانے والا پاکستان آج اتنا زیرو ہوگیا ہے کہ اپنے ہی بھائیوں کے قتل پر احتاجی لفظ اویزاں نہیں کر سکا مگر قابل تحسین ہے وہ عورت جس کو اپنے ملک میں رہ کر چین نہیں آیا اور اس نے فیصلہ کیا کے میں برما جا کر وہاں کے مسلمان بہن بھائیوں کے دکھ درد میں شامل ہونا چاہتی ہوں ۔آخر کار وہ عظیم عورت برما پہنچ گئی اور برما کے ائیر پورٹ پر اترتے ہی اداسی کی فضا نے اسے اندر ہی اندر آبدیدہ کر دیا اس کے ساتھ اس کے ملک کا وزیر خارجہ بھی تھا جس کے چہرے پر دکھ اور ملال کی ہزاروں شکنیں آویزاں تھی اور وہ دکھ اور غم سے نڈھال آندھیوں میں بکھرے ہوئے بے بس مسلمان عورتوں اور بچوں کے پیچھے کھڑے تھے
ترکی کے وزیر اعظم طیب اردگان کی اہلیہ ایمن اردگان جب پناہ گزین کیمپ پہنچی تو کوئی ایسا لمحہ نہ تھا جب اس کے آنسو اس کی پلکوں کو چھو کر برما کے کے لاچار مسلمانوں سے اظہار یکجہتی نہ کیا ہو جس طرف بھی اس کی نظر اٹھتی مرجھائے ہوئے چہروں کو دیکھ کر آبدیدہ ہو جاتی ۔وہ وہاں پر ہر عورت کو اپنے گلے لگا رہی تھی بلکل اسی طرح جس طرح کوئی اس کے اپنے اس سے بچھڑے ہوئے ہوں عورتوں اور بچوں کو دلاسے دے رہی تھی اور اپنے اندر ان کے دکھ کو محسوس کر رہی تھی اس کے اندر بھی شاید ہزاروں سوالوں نے جنم لیا ہو گا کبھی او۔ائی۔سی کبھی یو ۔این ۔ او اور کبھی اس کا اپنا ملک ۔
Burma’s Rohingya refugee protest in Malaysia
ترقی کے وزیر داخلہ احمد داؤد اوغلو بھی ایمن اردگان کے ہمراہ تھے اور رقت انگیز مناظر میں اپنے جذبات پر قابو نہیں پارہے تھے اور ہر شخص کو گلے لگا کر اظہار یکجہتی کر رہے تھے ان سارے حالات میں کسی بھی اسلامی ملک کے وزیر خارجہ یا حکومتی سطح پر یہ پہلا دورہ تھا احمد داؤد اغلو اور ایمن طیب اردگان صاحبہ پاکستان کے عوام آپکو تہہ دل سے سلام پیش کرتے ہیں ۔
اپنے نازک سے جسموں پر ذرا سی خارش ہونے سے دبئی اور لندن کے ہسپتالوں میں چیک اپ کروانے والے ہمارے صدر اور وزیر اعظم صاحب آپکا کردار کہاں ہے برما کے حوالے سے ؟ ہر لمحہ نئے سکینڈل کی تلاش میں رہنے والے پاکستانی میڈیا کی غیرت اب کہاں سو گئی ہے کسی اینکر نے بطور خاص برما پر کوئی پروگرام نہیں کیا بس سیاست دانوں کے گرد گھومتے ہوئے وہی گھسے پٹے پرانے سوالات اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں محو ہیں ۔
ہمارے وزیر خارجہ نے بے شمار غیر ملکی دورے کئے مگر ان کا مقصد پاکستان کی خوشحالی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ غربت کا خاتمہ نہیں تھا بلکہ صرف پاکستان کی امداد اور قرضے ہوتے ہیں لہذا اب اسی لئے پاکستان اب دنیا میں تنہا نظر آتا ہے ۔ناکام خارجہ پالیسی نے پاکستان کو دنیا کے سامنے کسی بھکاری کی صورت پیش کیا ہے چند ڈالروں کے عوض پاکستان سے اسکی آزادی پر اپنی شرائط کا سودا طہ کر لیا جاتا ہے لیکن اپنی عیاشیوں اور رنگین مزاجیوں میں گم حکمرانوں کو کچھ فرق نہیں پڑتا ۔
اور بنگلہ دیش کی حکومت نے صرف 2 ہزار لوگوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دی اور ہزاروں لوگوں کو واپس اسی دلدل میں دھکیل دیا بنگلہ دیش کی نام نہاد مسلم حکومت کو اس پہ نظر ثانی کرتے ہوئے ذیادہ سے ذیادہ برمی مسلمانوں کو پناہ دیتے ہوئے اپنے مسلمان دوست ہونے کا ثبوت دینا چاہئے ۔
اس وقت سارے حالات میں او۔ائی۔سی اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کو ہنگامی بنیادوں پر برما کے مسلمانوں کی حالت زار کا نوٹس لیتے ہوئے قتل و غارت گری کے واقعات کو بند کرانے کے لئے اقدام کرنے چاہئے۔۔۔