دنیا میں ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ مگر مو جو دہ دورمیں انسانوں نے کا میا بی حا صل کر نے کے جو طریقے اپنا ئے ہو ئے ہیں۔ اُن سے حقیقی کامیا بی حا صل نہیں کی جا سکتی ۔ دنیا کے اندر جتنے بھی کا میا ب لو گ گزرے ہیں اُنکے پیچھے اُنکی بصارت اور بصیرت کے دونوں پہلو مو جو د ہیں۔ اللہ تبارک تعا لیٰ نے انسان کو کمزور پیدا کیا ہے۔ انسان کے مقابلے میں رب ذوالجلال نے بحروبر کے اندر اور باہر بڑی بڑی مخلو قات کو پیدا کیا، حیوانات جما داتر ، نباتات پیدا کیے جب انسان حیوانات کو دیکھتا ہے۔ تو حیران اور ششدر رہ جا تا ہے۔ شیر کی گرج چیتے کا رعب، ہاتھی کا جسم یہانتک کہ انسان کتے سے ڈر جاتا ہے۔مگر اُس سمیع و بصیر اللہ نے انسان کو عقل سلیم ،عطاء کی شعور بخشا، جس کی بنا پر اس کی بصارت اور بصیرت میں ایک نور پیدا ہوا جس کے بل بوتے پر اس نے شیر کو پکڑ کر اپنے قدموں میں لا کھڑا کیا جنگل کے بادشاہ کو انسان نے اپنے اشاروں پر چلا کر اپنی بصارت اور بصیرت کا لوہا منوایا۔ جمادات کواپنی عقل سلیم استعمال کر کے اُن کو ریت بنا دیا۔ بلند و بانگ پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ کر اپنی بصارت اور بصیرت کے جھنڈے گا ڑھ دیئے ۔
نباتات کو اپنی ایک انگلی کے اشارہ پر نیچے گرا دیا۔ اور اُنکو ریزہ ریزہ کر کے آگ مین جلا یا مکانات بنائے اور بہت کچھ اپنی زندگی کی سہولیات میں استعمال کیا ۔انسان نے فضائوں کو مسخر کیا ۔۔۔۔۔۔ہوا ۔۔۔۔۔کے رخ تبدیل کیے سمندروں کو چیرتا ہوا آخری حد تک پہنچ گیا اللہ تبارک تعالیٰ نے حضرت انسان کو کیا کچھ عطا نہیں کیا، آج تمام کا ئنا ت عرضی پر اس کی بصارت اور بصیرت کی دھا ک بیٹھی ہو ئی ہے۔ صحرائوں فضائوں ،میدانوں پر حکومت کر رہا ہے۔ مگر پھر بھی انسان کمزور اور نا تواں ہے۔ذرا سا سر میں درد ہو جائے تو انسان کی تمام بصارت اور بصیرت کمزور پڑ جاتی ہے۔ دعوے تو بہت ہیں۔ ذرا سا بخار ہو جائے تو کائنات کی تمام چیزیں ہیچ نظر آتی ہیں۔ انسان کتنا کمزور پیدا کیا گیا پیٹ میں درد ہو جا ئے تو تمام جہان کے ڈاکٹروںکے پاس چلا جا تا ہے۔دعوے بہت ہیں انسان کتنا کمزور ہے ایک ٹھوکر لگے تو تما م بصارت ار بصیرت نا پید ہو جاتی ہے۔
muslims pray
انسان کو اللہ تبارک تعالیٰ نے اس دنیا میں وہ مراتب عطا ء کیے ۔ جو دوسری مخلوقات کو نہیں دیئے گئے کتنے بڑے مراتب جب انسان کو پیدا کیا گیا تو فرشتوں سے کہا کہ اس کو سجدہ کرو یہ انسان کی اللہ کی طرف سے تمام نوری اور ناری مخلوقات میں بلند درجہ عطا کی گئی ہے۔ یہاں پر بس نہیں امت محمد یہ کو تمام سابقہ امتوں پر فضیلت بخشی ۔ یاں پر بس نہیں بنی ص کو اما م الانبیا ء بنایا قیامت تک جتنی مخلوق آئے گی وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہو گی، میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بصارت اور بصیرت کے ایسے خزانے عطا فرما ئے جو دوسرے نبیوں کو نہیں دیئے گئے یہاں پر بس نہیں یہ امت محمدیہ سب سے آخر میں آئی مگر سب سے پہلے جنت میں جا ئے گی، یہاں پر بس نہیں میرے نبیۖ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسے اوصاف و معجزات سے نوازہ کہ ذی روح عرضی ، ارض وسماء کی دوسری مخلوق آپ کی بصارت اور بصیرت سمجھنے سے قاصر ہے یہاں پر بس نہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو انسان میرے بھیجے ہو ئے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بصارت اور بصیرت پر عمل کرے گا میں اُسے دنیا میں بھی سربلندی دونگا اور آخرت میں ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی عطا کرو نگا۔قارئیں محترم اللہ تعالیٰ نے انسان کو کیسی کیسی نعمتیں عطا فرمائی مگر انسان نا شکرا ہو گیا ۔آج سر عام اللہ کے حکموں کو توڑا جا رہا ہے۔بنی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقوں کو چھوڑا جا رہا ہے۔ میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک سنت ارض وسما سے قیمتی ہے۔
al quran
میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک ایک سنت میں حکمت و دانائی ہے۔ مگر ہم نے سنتوں کی بے قدری کی، اپنی نا قص عقل کے گھوڑے دوڑا رہے ہیں۔ اپنی اصل بصارت اور بصیرت کو چھوڑ کر مغرب کی گندگی عقل سے بصیرت و اپنا لیا ہے، مذہب اسلام تمام مذاہب سے بلندو بالا ہے ۔ میری کتاب قرآن مجید تمام کتابوں سے افض ہے، میرا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام نبیوں سے افضل پھر کیوں دردر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ آئیے قارئین محترم آئیے عہد کر تے کہ اپنی تمام بصارت و بصیرت حکام الہیہ کے مطابق گزاریں گے اور اللہ سے وعدہ کرتے ہیں اللہ توبہ کر تے ہیں کہ اپنی آئندہ زندگی اسلام ارر سنت نبوی کے مطابق بسر کریں گے۔ اپنی بصارت اور بصیرت کو اللہ کے حکموں اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طریقوں کے مطابق اپنائیں گے۔ آمین ثم آمین ۔