از نظر امام جعفر صادق عليہ السلام ارشاد امام عالي مقام ہے کہ ہر ميوہ پر زہريلا مادہ ہوتاہے۔ لہذا اُسکو کھانے سے پہلے خوب پاني سے دھو لينا چاہئے سيب:
۱۔ سيب کھاوٴ يہ حرارت کو دور، شکم کو سرد اور بخار کوبرطرف کرتا ہے۔ ۲۔ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ سيب ميں کيا خصوصيات اور خوبياں ہيں تو بيمار سوائے سيب کے کسي دوا کو نہ کھائيں ۳۔ صرف سيب ہي وہ چيز ہے جو سب سے زيادہ اپنا اثر دل پر کرتا ہے اور اسکو تقويت پہونچاتا اور خوش رکھتا ہے۔ ۴۔جو بخار ميں مبتلا ہو اُسکو سيب کھلاوٴ کہ سيب سے بہتر اور کوئي چيز نہيں ہے۔
گُلابي امرود:۔ امرود گلابي بہت مفيد ہے۔ چہرہ کو حسين اور دلکو سکون بخشتا ہے۔ ۱۔ جو شخص امرود سے ناشتہ کرے،آبِ کمر (مني) کو صاف اور اولاد خوبصورت پيدا ہو۔ ۲۔ امرود مقوي قلب اور صافئيِ دل ہے۔ ۳۔ امرود، جسم کو خوبصورت ، مفرح دل و دماغ اور تمام اندروني اعضاء کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
Guava
انار:۔ ارشاد امام ہے کہ اپنے اطفال کو انار کھلاوٴ تاکہ جلد جوان ہو جائيں۔ ۱۔ انار کو معہ اسکے چربي (ہلکي جھلي جو دانوں کے اوپر ہوتي ہے) کے کھاوٴ کہ معدہ کو صاف اور زہن کو بڑھاتاہے۔ ۲۔ انار خون کو بھي صاف کرتاہے۔ بدن کي رگوں کو تقويت ديتا ہے، تناسل و توالد ميں مدد گار ہے۔ مُلَين اور ہاضم ہے۔ پيشاب آور بھي ہے، جگر کيلئے بہت مفيد ہے۔ ۳۔ انار ، مرضِ يرقان، طحال، خفقانِ قلب اور کھانسي کے لئے بھي فائدہ مند ہے۔ آواز کو صاف، چہرے کو شگفتہ۔ جسم کو صاف کرتا، اور پيٹ کے کيڑوں کو مارتاہے۔
انجير:۔ انجير بوئے دہن کو برطرف کرتا ہے۔ معدہ اور جگر کے بُخارات کو زائل کرتا ہے۔ ہڈيوں کو مضبوط بناتا ہے۔ بالوں کو اُگاتا ہے۔ درد کو دور کرتا ہے۔ انجير ہاضمہ کو درست کرتا ہے۔نشوونما ميں مدد کرتا ہے۔ جسم کو طاقتور، اور چہرہ کو شگفتہ بناتا ہے اگر شام کے وقت کھايا جائے تو تحريک ِ معدہ کو منظم کرتا اور جسم کو تازگي بخشتا ہے ۔ انجير ذائقہ کے لحاظ سے لذيذ اور اچھي غذاہے۔بدن کے لئے صحت اور جسم کے واسطے باعثِ اِستنباط ہے۔ جگر اور تصفيئہ خون کو مفيد ہے۔ سِل اور سرطان ميں نفع بخش ہے۔ انجير دردِ سينہ اور کھانسي مين سودمند ہے۔ ليکن چشم اور معدہ کيلئے زيادہ اِستعمال نقصان دہ ہے۔
خُرما:۔ کسي نے حضرت امام جعفر صادق کے سامنے خرمونکا ايک طبق رکھا اور کہا، يہ بڑے عمدہ خُرمے ہيں، آپ نے فرمايا، بے شک بہت سے امراض کي دوا ہيں۔ خرما، سميات کو ختم کرتا ہے۔ اور بہت سي بيماريوں کو دور کرتا ہے۔ اگر کوئي سوتے وقت سات دانے خُرمے کے کھا ليا کرے تو معدہ کے کيڑوں سے نجات پا جائے۔ خُرما بدن کو گرم اور فعال بناتا ہے۔ خون غليظ پيدا کرتا ہے۔ اگر اس کو دودھ ميں پکا ليں تو قوتِ باہ کيلئے بہت مفيد ہے۔ آنتوں، خشک کھانسي اور اَدرَا بول کوبھي فائدہ بخش ہے۔ خُرما ءِ تُرش و خام۔ برائے جريان، خون، اسہال اور مسوڑھوں کو بھي نفع پہنچاتا ہے۔
Grapes
سرطان کو آرام ديتا ہے۔ انگور:۔ انگور پٹھوں کو مضبوط کرتا ہے، درد کو دور کرتار اور روح کو فرحت بخشتا ہے۔ نوح عليہ السلام نے خدا سے غم و اندوہ کي شکايت کي۔ حُکم ہوا انگور کھاوٴ۔ انگور مُليّن، مصفي خون۔ مقوي غذا ہے۔ آبِ انگور قُوٰي کو تازگي۔ دورانِ خون کو تحريک اور معدہ کي تکاليف دور کرتا ہے۔ جگر مختلف بُخار۔ بدہضمي۔ امراضِ قلب۔ صفراء۔ بواسيرسيل، اور سرطان کيلئے مفيد ہے۔ انگور بہترين چيز ہے جس سے مختلف بيماريوں کا مختلف طريقہ سے علاج کيا جاسکتا ہے۔ ہم انھيں چند چيزوں پر اکتفا کرتے ہوئے ختم کر رہے ہيں۔ کيونکہ يہ چند چيزيں ہي امام کے طبِ جسماني کي معلومات پر ايک کامل نمونہ اور ثبوت ہيں۔ اگر تفصيل سے بيان کيا جائے تو ايک ضخيم کتاب بن جائے۔ مقصد يہ ہے کہ مُنصف مزاج طبيب جب اِرشادات ِ امام عاليمقام کا مطالعہ کرے تو وہ اس نتيجہ پر پہونچ جائے۔ کہ علم ِ اديان کا عالم۔ عالمِ علمِ ابدان بھي ہوتا ہے۔