سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے بلوچستان بدامنی کیس پر عبوری حکم نامہ جاری کردیا، لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ غیر تسلی بخش قرار، سیکرٹری دفاع اور داخلہ کو کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم۔
سپریم کورٹ نے بلوچستان بدامنی کیس پر عبوری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد سے متعلق صوبائی حکومت اور ایف سی کی رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو کل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عبوری حکم نامے میں سپریم کورٹ نے خفیہ اداروں کی جانب سے راہداریاں منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے اور بلوچستان میں غیر قانونی گاڑیوں اور اسلحہ کو امن و امان کی صورتحال میں خرابی کی بڑی وجہ قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ جن افراد سے غیر قانونی گاڑیاں برآمد ہوں ان کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ بلوچستان امن و امان کیس کی سماعت سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں ہوئی۔
کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کا کہنا تھا کہ آج ایک اور پولیس افسر مارا گیا، بلوچستان میں حالات بہتر ہونے کی بجائے مزید بگڑ گئے ہیں۔ مجرموں کیخلاف کریک ڈائون کرنا ہوگا۔ چیف جسٹس نے صوبائی حکومت اور ایف سی کی جانب سے لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور کہا کہ ایف سی کو فری ہینڈ دیا گیا مگر حالات میں بہتری نہیں آئی۔ پولیس رپورٹ کے ہر تیسرے صفحے پر ایف سی کا نام ہے۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ صوبائی حکومت تمام ذرائع بروئے کار لا کر اپنی کاکردگی بہتر بنائے۔ اس پر چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا تھا کہ عدالت حالات بہتر بنانے کیلئے وقت دے جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ یقین دہانی نہیں کرا سکتے لیکن حالات بہتر کرنے کی کوشش کرینگے۔ کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔