اسلام آباد (جیوڈیسک) بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت آج پھر ہورہی ہے، سپریم کورٹ کے عبوری حکم جاری کئے جانے کا امکان ہے۔گذشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا بلوچستان کیس کی تقریبا 70 سماعت ہوچکی ہے لیکن کہیں سے بھی بہتری کی کوئے امید نظر نہیں ارہی۔
بلوچستان گلوبل ایشو بن چکا ہے لیکن کسی کو اس بات کی کوئے فکر نہیں۔ جسٹس خلجی نے ڈپٹی اٹارنی جنرل ملک سکندر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی کچھ نہ کچھ ذمہ داریاں بنتی ہیں۔ سیکریٹری دفاع ایک دن کی مہلت مانگ کر چلے گئے لیکن ایک ماہ تین دن ہوگئے، کوئی جواب نہیں دیا۔
آئین کی کتاب پڑھ کر بتایا جائے کہ ان حالات میں وفاق کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔ سماعت کے موقع چیف جسٹس نے کہا صوبے مین حکومت مشنری مفلوج ہوچکی ہے۔ گڈ گورنیس کا فقدان ہے۔ حکومت نے عدالت کو مذاق بنا لیا ہے۔ اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہا کہ ہم آرڈر کردینگے جو حالات کو بہتر کرنے میں موثر ثابت ہونگے۔