اسلام آباد: (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ نے بلوچستان سے لاپتہ تین نوجوانوں کی بازیابی کیلئے صوبائی حکومت کو آخری موقع دیتے ہوئے کل تک ہر حال میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آئی جی سمیت تمام افسران کو پتہ ہے کہ یہ نوجوان کہاں ہیں، لیکن وہاں جاتے ہوئے ان کے پر جلتے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے آئی جی بلوچستان کی عدم حاضری اور تین لاپتہ نوجوان پیش نہ کئے جانے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث آئی جی پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی جان بوجھ کر نہیں آئے، یہ سب بہانے ہیں۔ عدالت کے استفسار پر ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاپتہ نوجوانوں کی بازیابی کے حوالے سے کچھ شواہد ملے ہیں لیکن جن لوگوں سے مدد لینی ہے وہ دستیاب نہیں، اگر تینوں نوجوان ہمارے پاس ہوتے تو آج ہی عدالت میں پیش کر دیتے۔
انہوں نے لاپتہ نوجوانوں کو پیش کرنے کیلئے مزید مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی سمیت تمام افسران جانتے ہیں کہ یہ نوجوان کہاں ہیں، لیکن وہاں جاتے ہوئے ان کے پر جلتے ہیں۔ وزیراعظم اور وزیر اعلی سمیت تمام فریقین کو گذشتہ رات بھی حکم نامے کی کاپیاں بھجوائی تھیں۔ متعلقہ ایس پی طارق نے بتایا کہ انہیں نوجوانوں کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دو روز بعد ملی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایپ اپنے اور ایس ایچ او کے خلاف خود ہی مقدمہ درج کرو اور جیل جاؤ آپ لوگوں کی نالائقی کی انتہا سب نے دیکھ لی ہے، دو ہفتے کے دوران بلوچستان میں مزید کئی افراد مارے جا چکے ہیں۔
عدالت نے بلوچستان حکومت کو تینوں لاپتہ نوجوانوں کی ہر حال میں بازیابی کیلئے منگل تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔