یہ حقیقت ہے کہ آج بلوچستان کا مسئلہ ایک گھمبیر شکل اختیار کرگیاہے مگراب ایسا بھی نہیں کہ اِس کاہمارے پاس کوئی حل ممکن نہ ہو مگر کوئی حل نکالنے سے پہلے ضرورت تو اِس امر کی ہے کہ پہلے اِس مسئلے کی وجوہات کابھی پتہ لگایا جائے کہ یہ اِس نہج تک کیوںاور کسیے پہنچا اور پھر اِس کا آسان ترین حل بھی نکالاجائے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کوئی ایسا مشکل کام بھی نہیں ہے کہ یہ نہ کیاجاسکے مگر اِس کے لئے دونوں یعنی حکومت اور بلوچستان کے عوام کی جانب سے ضروری ہے کہ ماضی اور حال کی غلط فہمیوں کو بالائے طاق رکھ کر موجودہ حالات سے خندہ پیشانی سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کو گلے لگایا جائے یہ سب کرنے سے پہلے یہ بھی معلوم کیاجائے کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے ہمارے حکمران غیر سنجیدہ کیوںرہے اور اِن کے اِن رویوں پر ہمارے بلوچستان کے بھائی اتنے ناراض کیوں ہوگئے کہ اِن کی ناراضگی کی انتہا نہیں رہی۔
اب ایسے میں ہمارا اپنے صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور ملک کی ان تمام محب وطن سیاسی اور مذہبی جماعتوں کوجو بلوچستان کے بلوچ بھائیوں کا درد اپنے سینے میں رکھتے ہیں اور اِن سے محبت کرتے ہیں اِنہیں یہ مشورہ ہے کہ اِن بلوچستان کے بھائیوں کی بات سنی جائے اور اِن کی ان چھوٹی چھوٹی ناراضگیوں کوبھی ختم کیاجائے جن کی وجہ سے ہمارے بلوچستان کے غیوراورمحب وطن پاکستانی بھائی اتنے بھپر گئے ہیں کہ اِنہوں نے اغیار سے بھی مدد طلب کرنے میں ذرابھی عار محسوس نہیں کی ہے …اور اِس کے ساتھ ہی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اپنے ان ناراض اور کسی بات یا کئی چھوٹی چھوٹی باتوں پر روٹھے ہوئے بلوچستان کے بھائیوں کو منانے کے لئے اِن سے گلے ملاجائے بلکہ حکمران وقت کو چاہئے کہ وہ دوقدم آگے بڑھ کر اپنے ناراض بلوچستان کے بھائیوں کو گلے لگائیں اور اِن کی ناراضگی دور کرکے اِنہیں ملک کے لئے کارآمد فرد بننے کا احساس دلائیں اور اِنہیں قومی دھارے میں شامل کرکے اِنہیں ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کی ذمہ داری بھی اِن کے کاندھوں پر ڈالی جائے توکتنا اچھا ہو یہ دیکھ کردشمن منہ پیٹتے رہ جائیں۔
اور اِس کے ساتھ ہی ہم یہ بھی سمجھتے ہیں اگر دونوں جانب سے نرم گوشی اور عفوودرگزرسے کام نہ لیاگیاتواِن دونوں کی انا اور اکڑ کا سارافائدہ ان پاکستان دشمنوں قوتوں افغانستان، امریکااور بھارت سمیت اسرائیل کو ہوجائے گاجس کے لئے پہلے تو یہ پاکستان دشمن قوتیں مل کر بلوچستان کے عوام کے ساتھ ہمدرریاں جتارہی ہیں اور اِن میں پاکستان کے خلاف نفرت اور بغض و کینہ کا جذبہ بھررہی ہیں یہ ایسااِس لئے کررہی ہیں کہ اِن سب کی نظر بلوچستان کی معدنیات اور ان نایاب قدرتی وسائل پر گڑی ہوئیں ہیں جن پر قبضہ کرنے کے لئے پہلے تو یہ پاکستان دشمن طاقتیں بلوچستان کو پاکستان سے علیحدہ کریں گیں اور پھر اِسے نہتہ کرکے اِس پر خود قابض ہونے کی سازش تیار کرچکی ہیں۔اب اِن حالات میں ہمارے بلو چستان کے بھائیوں کوبھی یہ ضرور سمجھ لینا چاہئے کہ آج جو قوتیں اِن سے ہمدردی کا ناٹک رچارہی ہیں دراصل یہی اِن کی بڑی دشمن ہیں جو اِن کے علاقے میں چھپے قدرتی وسائل سے محبت تو کرتی ہیں مگر اِن بلوچیوں کے وجود سے اِنہیں سخت ترین نفرت ہے۔
اب ایسے میں بلوچستان کے ناراض بلوچ بھائیوں کو کسی کے ہاتھ کھلونا اور ترنوالہ بننے سے پہلے اتناضرور سوچ لیناہوگا کہ اگر یہ کسی کی سازش کاکرداراورحصہ بنتے ہیں تو اِن کے اپنے وجود کا بھی یہی سازشی قوتیں شیرازہ بکھیرنے میں ذرابھی دیر نہیں کریں گیں جوآج اِنہیں پاکستان سے ورغلاکر اِن کو کمزروکرناچاہ رہی ہیں اوراپنے اس حسین خواب کی تعبیر حاصل کرناچاہتی ہیں جس کو اِنہوں نے بلوچستان کے رہنماوں سے چھپارکھاہے اپنے اِسی حسین خواب کی تعبیر کے حصو ل کے خاطریہ قوتیں بیرون ملک بیٹھے بلو چ رہنماوں کی ہر طرح سے مددکرکے اِن کو بلوچ عسکری ونگ میں ڈھال رہی ہیں جیساکہ گزشتہ دنوں افغانستان سے لکڑی کی آڑ میں بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد، اسلحہ و گولہ بارود کوئٹہ اسمگل کرنے کی کوشش میں ٹرک کی ٹائی ڑاڈ ٹوٹ جانے اور ٹر ک الٹ جانے پر یہ راز فاش ہوگیاجس نے سب کو ہلاکررکھ دیاہے اِس واقع سے متعلق اطلاعات ہیں کہ اِس ٹرک پر جس میں لکڑی کے درمیان 170بوری بارود،350بارودی سرنگیں، 4طیارہ شکن توپیں ،جدیدوائر لیس سیٹ اور بہت سی ایسی چیزیں تھیں جو ملک دشمن طاقتیں کوئٹہ پہنچاناچاہ رہیں تھیں اور اِسی طرح وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کے اِس انکشاف اور بیان کے بعد جو اِنہوں نے گزشتہ اتوار کو نیشنل پریس کلب میں میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کیاکہ افغان صدر حامدکرزئی نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ بلوچستان کے کچھ مسائل اِن کے ملک سے جنم لے رہے ہیں اور انہوں نے افغانستان سے عسکریت پسندوں کی پاکستان میں دراندازی روکنے کا وعدہ کیا ہے ۔
اِس منظر اور پس منظر کے تناظر میں اب یہ بات پوری طرح سے واضح ہوگئی ہے کہ ہمارے بلوچستان کے کچھ ناراض بلوچ بھائیوں کو ورغلانے اور اِن سے پاکستان مخالف بیانات دلوانے اور سرگرمیوں میں ملوث کرنے اور کرانے میں افغانستان سمیت یہاں موجود کن ملک دشمن قوتوں کا ہاتھ ہے ایسے میں ہم وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک کے اِس انکشاف کوحقیقت کی نظر سے دیکھتے ہیںاورساتھ ہی یہ بھی یقین کرتے ہیں کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بڑی حد تک افغانستان سمیت اور بہت سی ایسی ملک دشمن قوتیں شامل ہیں جو ہمارے ملک کو توڑناچاہتی ہیں اِن حالات میں کہ جب بلوچستان کے حالات کے حوالے سے تمام حقائق سامنے آگئے اور آرہے ہیں ہمارے حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ افغانستان کو گدی سے دبوچ لیں کہ یہ بلوچستان میں کس کے اشارے پر ہمارے بلوچ بھائیوں کوملک دشمن سرگیوں کے لئے کیوں اکسارہاہے اور کیوں اِن کی مدد فراہم کر رہا ہے۔ تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم