بنامِ فارہہ
Posted on March 7, 2012 By Adeel Webmaster جون ایلیا
open arms looking up to the sky
ساری باتیں بھول جانا فارہہ
تھا وہ سب کچھ اک فسانہ فارہہ
ہاں محبت ایک دھوکہ ہی تو تھی
اب کبھی دھوکہ نہ کھانا فارہہ
چھیڑ دے گر کوئی میرا تذکرہ
سن کے طنزاً مسکرانا فارہہ
میری جو نظمیں تمہارے نام ہیں
اب انہیں مت گنگنانا فارہہ
تھا فقط روحوں کے نالوں کی شکست
وہ ترنم وہ ترانہ فارہہ
بحث کیا کرنا بھلا حالات سے
ہارنا ہے ہار جانا فارہہ
پیش کش میں پھول کر لینا قبول
اب ستارے مت منگانا فارہہ
سوچتا ہوں کس قدر تاریک ہے
اب مرا باقی زمانہ فارہہ
سج کے وہ کیسا لگا ہو گا جو تھا
ایک خوابِ شاعرانہ فارہہ
یہ جو سب کچھ یاد ہے یہ شاید کچھ نہیں
روگ جی کو کیا لگانہ فارہہ
جون ایلیا