انفارمیشن ٹیکنالوجی اورجدید سائنسی علوم و فنون کے بدولت دنیا سُکڑکر گلوبل ولیج میں بدل چکی ہے اوراَب ایسے میں جب لوگوں کو اطلاعات فراہم کرنے والے ادارے بھی اپنا مثبت رول اداکریں تو کوئی شک نہیں کہ دنیا میں بے شمار ایسی مثبت اور تعمیر ی تبدیلیوں کا ہونالازمی ہوجائے گا جس کی دنیا توقع بھی نہیں کرسکتی ہے تو اِ س پس منظر میں جہاں تک ہمارادماغ کام کررہاہے توایسے میں ہمارے مشاہدے کے مطابق شاید یہ پہلی مرتبہ ایسا ہواہے کہ بھارتی پرنٹ میڈیا نے اپنے یہاں بجرنگ دل اور دیگرانتہاپسندہندوتنظیموں اور اِن کے دباؤمیں آئے ہوئے اپنے حکمرانوں کی جانب سے پاکستان سے متعلق پیداہونے والے کسی ابہام اور پروپیگنڈے کو پوری قوت سے مستردکردیا ہے۔
ورنہ تو اِس سے قبل بھارتی میڈیا اپنی حکومت اور شدت پسندہندوتنظیموں کے ساتھ مل کراپنے عوام میں پاکستان سے متعلق منفی پروپیگنڈاپھیلانے اور ابہا م پیداکرنے میں پیش پیش ہواکرتاتھا مگرآج پہلی مرتبہ ہمیں یہ جان کر خوشی ہورہی ہے اور اَب ایسالگتاہے کہ جیسے بھارتی میڈیاکو ماضی میں کی گئیں اپنی غلطیوں کا احساس ہوگیاہے اور ایسے یہ بھی محسوس ہوگیاہے کہ خطے میں امن و امان نفرت سے نہیں محبت اور عفوودرگز سے ہی قائم ہوسکتاہے اِسی لئے تو بھارتی میڈیا نے اپنے اِس قسم کے مثبت رویئے کا اظہارکرکے یہ ثابت کرنے کی سعی کی ہے کہ یہ بھی پاکستانی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی طرح خطے میں حقیقی امن و سلامتی کی آشا کا متلاشی ہے۔
بھارتی پرنٹ میڈیا کی اِس مثبت کوشش کی خطے میں بسنے والی ہر فرد کو حوصلہ افزائی کرنی چاہئے اور اُمید کی اِس ننھی سی کرن کو بہت جان کر اِس کے سوتِ سے نکلنے والے مثبت پہلوؤںکو ہر سطح پر اُجاگرکرناچاہئے یہ کام صرف پاکستان میں رہنے والوں کی ہی ذمہ داری نہیں ہونی چاہئے بلکہ اِس کام کو خطے میں بھرپور طریقے سے تدوین و تریج کے لئے بھارتی میڈیااور ہر بھارتی شہری کو بھی اپنی ذمہ داری اداکرنی چاہئے۔
یہ بات بھارت میں بسنے والے ہر باشعور اور خطے میں امن و سلامتی کے متلاشی بھارتی کے لئے بھی انتہائی حوصلہ افزاء ہونی چاہئے کہ اِن کے ہی ایک موقر اخبارٹائمز آف انڈیا نے گزشتہ دنوں یہ انکشاف کردیاہے کہ ” بنگلور، ممبئی، پونااوردیگرشہروں سے ہزاروں خوفزدہ شہریوں کے انخلاء کا سبب بننے والی افواہیں پھیلانے میں انتہاپسنداور خونی ہندوؤں پر مشتمل بجرنگ دل اور دیگرہندوشدت پسند تنظیمیں ہی ملوث ہیں جنہوں نے جعلی تصاویر ویب سائٹس پر شائع کرکے اشتعال انگیز کیپشن لکھے اور بڑی تعداد میں بھارت بھرمیں ایس ایم ایس بھیج کر پاکستان سے متعلق منفی پروپیگنڈے اور نفرت کی آگ کو پروان چڑھاکر خطے میں امن و سلامتی کی آشاکو نقصان پہنچانے کی گھناؤنی سازش تیار کی ۔
Indian express
اطلاع ہے کہ ٹائمزآف انڈیا کی طرح ایک اور بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے بھی اپنا یہ انکشاف کرکے اصل کہانی دنیا کے سامنے آشکارکردی کہ اِن افواہوں کو پھیلانے اور مذہبی منافرت پیداکرنے کی کوشش میں بھارتی باشندے ملوث ہیں اِس طرح اِن بھارتی اخبارات نے اپنی صاف وشفاف تحقیقات کے بعد اپنے انکشافات میں اپنی حکومت کی جانب سے اِن واقعات کا الزام پاکستان پر عائد کرنے کی پول کھول دی ہے اور اِس طرح بھارتی اخبارات نے دنیاکے سامنے یہ بھی واضح کردیاکہ ایک طرف بھارتی حکومت پاکستان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنے کی خواہشمندہے تو دوسری جانب پاکستان کے خلاف اپنے یہاں نفرتیں پھیلانے اور منفی پروپیگنڈوں سے بھی باز نہیں آرہی ہے خدشتہ ہے کہ اِس کا یہ دوغلہ پن کہیں پاکستان کو مجبورنہ کر دے کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنے اِس مثبت اور تعمیری مذاکراتی عمل کو بریک نہ لگادے ایسے میں اَب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اگر بھارت چاہتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل جارہی ہے تو اِس پر لازم ہے کہ وہ اپنے رویوں کاجائزہ لئے اور پاکستان سے فور ی طور پر معذرت کرے۔
بھارتی اخبارات کے اِن انکشافات کے بعد اِدھر پاکستانیوں میں بھی بھارتی بے اعتباری کا رجحان بڑھتاجارہاہے جس پر پاکستانی حق بجانب ہیں کیوں کہ بھارتی موقر اخبارٹائمزآف انڈیا نے واضح کرتے ہوئے لکھاہے کہ’ ‘ویب سائٹس پر پاکستان کی جانب سے مذہبی منافرت پھیلائے جانے کے الزام میں کایک بات نظرانداز کردی گی کہ بھارتی حکومت نے جو ویب پیجز بندکئے ہیں اِن میں کم ازکم 20 فیصد مذہبی منافرت پھیلانے کے لئے ہندو انتہا پسندوں نے اَپ لوڈ کئے تھے او ر اِسی کے ساتھ ہی اخبار یہ بھی لکھتاہے کہ بھارتی سیکریٹری خارجہ آر کے سنگھ نے الزام لگایا تھاکہ اشتعال انگیز افواہوں کا سلسلہ پاکستان سے شروع ہوا تھاجبکہ بھارتی اخبارات ٹائمزآف انڈیا اور انڈین ایکسپریس نے پہلی بار اپنی تحقیقاتی رپورٹوں میں اپنی حکومت کے پاکستان سے متعلق اشتعال انگیز اور منفی پروپیگنڈے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے اِسے غلط ثابت کرتے ہوئے اپنی حکومت کی جانب سے پاکستان پر لگائے جانے والے اِس الزام کو مستردکردیا۔
اِن بھارتی اخبارات نے اپنی بات یہیں ختم نہیں کی بلکہ اِنہوںنے اپنی تحقیقات میں اِس بات کا بھی انکشاف کرتے ہوئے واضح کردیاہے کہ ”ہندوتنظیموں نے سوشل میڈیاکی سائٹس پر مسلمانوں کے ہاتھوں آسام کے بوڈوقبائل کے ساتھ مبینہ زیادتیوں کی جعلی تصاویر شائع کرکے اِن کے ساتھ اشتعال انگیز کیپشن لگائے تھے جبکہ اِس پر یہ بھارتی اخبارات یہ بھی واضح طور پر لکھتے ہیں کہ اِس صورت حال میں مزیدشدت لانے کے لئے کئی ویب پیجز پر تبّتی لوگوں کی چین کے خلاف خودسوزی کی تصاویرلگاکر اِس انداز میں پیش کیا گیا کہ جیسے یہ شمال مشرق میں رہنے والے مسلمانوں کے ہاتھوں آسامی ہندو ؤںپر زیادتی کی تصاویرہوں اور اِسی کی کے ساتھ یہ دونوں موقر ترین بھارتی اخبارات جن پر بھارتیوں اور بھارتی حکمرانوں کو اول روز سے ہی اعتبار ہے ۔
indian infosys
کہ انڈیا اور انڈین ایکسپریس اپنے تحقیقاتی اداروں اور اپنی تحقیقاتی رپورٹوں کی روشنی میں ہی لکھتے ہیں کہ بنگلور، ممبئی، پونا اوردیگرشہروں سے ہزاروں خوفزدہ شہریوں کے انخلاء کا سبب بننے والی افواہیں پھیلانے ایس ایم ایس بہت بڑی تعدا میں ہندوتنظیموں نے ہی بھیجے تھے اِسی طرح اِن اخبارات نے اِس کا بھی انکشاف کیاکہ بنگلور میں جن تین خواتین کے بارے میں اطلاع ملی تھی کہ یہ ایک ٹرین کو بم سے اڑانے کی سازش کررہی ہیں اِس کے پیچھے بھی بجرنگ دل کا ایک شدت پسند ہندو کارکن ملوث تھااور اِسی طرح اِن اخبارات نے یہ انکشاف بھی کیا کہ 15اگست (بھارت کے یوم آزادی ) کے موقع پر بھارت کے حیدرآباد میںجو پاکستانی پرچم لہرانے کی وڈیو منظرعام پر آئی تھی وہ دراصل بھارتی حیدرآباددکن کی نہیں بلکہ یہ اپ لوڈ کی گئی وڈیو حیدرآباسندھ کی تھی ۔
بھارتی اخبارات نے ماضی میں بھی اِسی قسم پاکستان پر الزام تراشیوں کا حوالہ دیتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں انکشاف کیاہے کہ بھارتی حکومت اِس سے قبل بھی اپنے یہاں ہونے والے ہر سانحہ اور واقعہ کا سراپاکستان سے ترنت جوڑتے رہے ہیں جیسے سمجھوتہ ایکسپریس میں آگ ، حیدرآباددکن میں بم دھماکوں، سانحہ احمدآباد اور بہت سے ایسے سانحات اور واقعات جس پرفوراََ بھارتی حکمرانوں کا دماغ کام نہیں کرسکااور اُنہوںنے اپنے سر پر لگنے والے ہر الزام کو ترنت پاکستان کے کاندھے پر الزامات لگاکر اپنی جان چھڑائی اور اِس طرح بھارتیوں میں پاکستان سے متعلق نفرت کی آگ کو جنم دیتے رہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ جب اصل حقائق سامنے آئے تو بھارت میںدہشت گردی کے پیش آنے والے ہر سانحہ کے پیچھے بھارت میں متحریک رہنے والی بجرنگ دل سمیت دیگرشدت پسندہندوتنظیمیں ہیں ملوث پائیں گئیںاور ملزمان نے اپنی تمام کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔
اَب ایسے میں حال ہی میں بھارتی حکمرانوں اور بھارت میں متحرک رہنے والی انتہاپسندبجرنگ دل اور دیگرشدت پسندہندو تنظیموں کی جانب سے پاکستان سے متعلق بھارت سمیت ساری دنیا میں پھیلائے جانے والے منفی پروپیگنڈوں کو بھارتی پرنٹ میڈیا سے تعلق رکھنے والے دوموقر اخبارات ٹائمز آف انڈیااور انڈین ایکسپریس نے حق و صداقت کا ساتھ دیتے ہوئے اُن حقائق کا پردہ چاک کردیاجس سے بھارت میں پاکستان کے خلاف نفرت کا اٹھتاہوالاوابیٹھ گیااور ایک عام بھارتی کوبھی یہ بات پتہ چل گئی کہ آج پاکستان سے متعلق جتنے بھی منفی پروپیگنڈے بھارت میں پھیلائے جاتے ہیں ان کے پیچھے بھارتی حکمران اور بھارت میں متحرک رہنے والی شدت پسندہندو تنظیمیں اِس کے پسِ پردہ سرگرم ہوتی ہیں۔
India
ایسے میں، میں بحیثیت ایک کالم نگار بھارتی اخبارات کا شکریہ اداکرنااپنی صحافتی زمہ داریوں کے حوالے سے لازمی سمجھتا ہوں کہ بھارت کے اِن اخبارات نے غیرجانبداری کا جس طرح ثبوت دیا اِس کے لئے یہ مبارکباد کے مستحق ہیں اور ہمیں اُمیدرکھنی چاہئے کہ آئندہ بھی بھارتی اخبارات ٹائمز آف انڈیااور انڈین ایکسپریس اپنی تحقیقاتی رپورٹوں سے ایساہی قابل فخرکارنامہ انجام دیتے رہیں گے اور اِن کی تائیدوتقلید کرتے ہوئے دوسرے بھارتی اخبارات بھی ایساہی کریں گے تاکہ بھارتی عوام کو اصل حقائق کا علم ہواور اِن کے دلوں میں پاکستان سے متعلق محبت ، اور بھائی چارگی کا جذبہ پروان چڑھے اور ہماراخطہ امن و سلامتی کا ایک عظیم گہوارہ بن جائے۔ تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم