وزیر داخلہ رحمان ملک کے دورہ بھارت کے بعد بھارت کی قیادت رحمان ملک کی کچھ کھری کھری باتوں سے خوش دکھائی نہیں دیتے۔ تاہم وزیر داخلہ نے دورہ بھارت کے دوران دہشتگردی کے حوالے سے پاکستان کا موقف واضح طور پر پیش کیا۔
وزیر داخلہ رحمان ملک نے تین روزہ دورہ بھارت میں دہشتگردی کے حوالے سے کچھ اہم انکشافات کیئے ان کی جانب سے کہا گیا کہ اگر پاک بھارت خفیہ ادارے تعاون جاری رکھتے توممبئی حملے سے بچا جا سکتا تھا ممبئی حملے کی زمہ داری بھارت کی سیکیورٹی اداروں پر عائد ہوتی ہے اس حملے میں بھارت کے غیر ریاستی عناصر ملوث تھے پاکستانی نژاد شہری ڈیوڈ ہیڈلی نے ال قاعدہ، پاکستانی ریٹائرڈ فوجی الیاس کشمیری ، اور تین بھارتی دہشتگرد جبی اللہ ، ابو جندال، اور فہیم انصاری کے ساتھ مل کر ممبئی حملہ کی پلاننگ کی ممبئی حملہ کی زمہ دار لشکر طیبہ ہے۔
وزیر داخلہ کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ابو جندال بھارتی خفیہ اداروں کا جاسوس تھا۔ حافظ سعید کے حوالے سے بھارت کی طرف سے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے اور یہ کہ بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔ وزیر داخلہ کے ان بیانات کے بعد بھارتی قیادت شدید نا خوش نظر آرہی ہے۔
بھارت کی حزب اختلاف نے پاک بھارت کرکٹ میچ منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے لیکن بھارتی حکومت نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ سیریز متاثر نہیں ہو گی۔ سیاست اور کھیل الگ الگ ایشوز ہیں۔