نئی دہلی(جیوڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ نے ایک آئل ٹینکر کی حفاظت پر مامور دو اطالوی میرین کی جانب سے بھارتی ماہی گیروں کے قتل کے کیس میں حکم دیا کہ دونوں ملزمان کا مقدمہ نئی دہلی کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے۔
ان اطالوی ماہرین پر فروری 2012 میں بھارت کے جنوب مغربی ساحلی علاقے کوچی میں دو بھارتی ماہی گیروں کواس وقت فائرنگ کر کے قتل کرنے کا الزام لگایا گیا جب ماہی گیروں کی ایک کشتی اطالوی آئل ٹینکر کے قریب پہنچ گئی تھی جہاں یہ دونوں میرینز ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔ یہ مقدمہ بھارت اور اٹلی کے درمیان سفارتی کشیدگی کا باعث بھی بنا۔ اٹلی کا موقف ہے کہ یہ مقدمہ بھارتی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا کیونکہ یہ واقعہ عالمی پانیوں میں رونما ہوا ہے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اس مقدمے کو جنوبی بھارت کی ریاست کیرالہ کی مقامی عدالت سے نئی دہلی کی خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے جو اٹلی کے موقف کا جائزہ لے گی۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ جو چیف جسٹس التماس کبیر اور جستی چیلامیشور پر مشتمل تھا نے رولنگ دی کہ یہ مقدمہ کیرالہ کی عدالتوں کے دائرہ اختیار میں نہیں اسے خصوصی عدالت میں منتقل کیا جائے۔
اطالوی میرینز میسی میلینو لتوری اور سلویٹورے گرونے کو کرسمس کے دوران خصوصی ضمانت پر بھارت واپسی کی شرط پر اٹلی میں اپنے گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ صومالی قزاقوں سے لاحق خطرات کے پیش نظر بحر ہند میں موجود ٹینکرز اور مال بردار بحری جہازوں پر مسلح گارڈز تعینات کیے جاتے ہیں کیونکہ قزاق اکثر ان بحری جہازوں کے عملے کو کئی ملین ڈالر تاوان حاصل کرنے کی غرض سے یرغمال بنا لیتے ہیں۔