بھارت : (جیو ڈیسک) بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں سری لنکا کے خلاف انسانی حقوق سے متعلق جو قرارداد آنے والی ہے بھارت اس کی حمایت پر آمادہ ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کی حمایت سے جو قرارداد پیش ہونے والی ہے اس کا متن ابھی بھارت کو موصول نہیں ہوا ہے۔بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اپنے خطاب میں مسٹر سنگھ نے کہا کہ بھارت سری لنکا کی تمل آبادی کی بحالی کے لیے پر عزم ہے۔مسٹر سنگھ نے کہا اگر قرارداد مستقبل میں سری لنکا کی تمل برادرای کی کامیابی سے متعلق ہمارے مقاصد کا احاطہ کرتی ہے، جو برابری، عزت، انصاف اور خود داری پر مبنی ہوں، تو ہم اس کے حق میں ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت کی جنوبی ریاست تمل ناڈو کے ارکان پارلیمان اقوام متحدہ میں امریکہ کی حمایت سے آنے والی قرارداد کی حمایت کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ اس پر ایوان میں کئی بار ہنگامہ بھی ہوچکا ہے۔
ایسا لگ رہا تھا کہ کشمیر کی صورت حال کے پیش نظر بھارتی حکومت انسانی حقوق سے متعلق اس طرح کی قرارداد کی حمایت سے گریز کریگا لیکن جب مسٹر سنگھ نے یہ بیان دیا تو بہت سے ارکان نے تالیاں بجا کر ان کی حمایت کی۔اس سے پہلے اسی موضوع پر بیان سے دارالحکومت دلی میں سری لنکا کے سفیر پرساد کریاواسم نیارکان پارلیمان سے معافی مانگی تھی۔ انہیں بھارتی وزارت خارجہ نے بعض ارکان پارلیمان کے متعلق متنازعہ بیانات دینے پر وضاحت کے لیے طلب کیا تھا۔بھارتی حکام سے ملنے کے بعد مسٹر پرساد نے میڈیا سے بات چیت میں کہا تھا کہ ریاست تمل ناڈو کے بعض ارکان پارلیمان ان کے دوست ہیں اور ان کا مقصد کسی کو تکلیف پہنچانا نہیں تھا۔
مسٹر پرساد کے حوالے سے میڈیا میں اس طرح کی خبریں شائع ہوئی تھیں کہ ریاست تمل ناڈو سے آنے والے بعض ارکان پارلیمان کے ایل ٹی ٹی سے تعلقات رہے ہیں جس کی تفتیش ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ ایل ٹی ٹی ای کے خلاف جنگ میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی مذمت کے لیے اقوام متحدہ میں ایک سخت قرار داد پیش ہونی والی ہے۔تمل ناڈو کے ارکان پارلیمان چاہتے ہیں کہ بھارتی حکومت اس قرارداد کی حمایت کرے لیکن حکومت نے اس پر اپنا موقف ظاہر نہیں کیا تھا۔