بھارت میں کام کرنے کے بہتر ماحول کے مطالبے، سرکاری املاک کی فروخت اور مہنگائی کے خلاف منگل کو ہڑتال کی کال دی گئی ہے جس میں توقع ہے کہ لاکھوں افراد حصہ لیں گے۔اس ہڑتال کی کال کی حمایت بھارت کی بڑی ٹریڈ یونینوں اور ہزاروں چھوٹی یونینوں نے کی ہے۔خدشہ ہے کہ اس ہڑتال سے بینک، ٹرانسپورٹ، اور پوسٹ آفس شدید متاثر ہوں گے۔تاہم بھارت کی ریل گاڑیوں کا شیڈول متاثر ہونے کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ اگرچہ بھارت میں مہنگائی کی شرح دسمبر میں نو اعشاریہ ایک فیصد سے گر گئی ہے تاہم یہ اب بھی ساڑھے سات فیصد پر قائم ہے۔بھارت کے مالی سال کے اختتام پر مارچ میں توقع کی جارہی ہے کہ شرح نمو سات فیصد تک ہی رہے گی جو ماضی میں کی گئی پیش گوئی یعنی نو فیصد سے کم ہے۔وزیرِ اعظم منموہن سنگھ کی حکومت اپنے بجٹ خسارے کو کم کرنے کے لیے سرکاری کمپنیوں کو فروخت کررہی ہے جس پر ٹریڈ یونینیں شدید تنقید کررہی ہیں۔
عوام کے دیگر مطالبات میں مہنگائی پر قابو پانا، جو ورکرز یونین میں نہیں ہیں انہیں سوشل سکیورٹی مہیا کرنا، اور لیبر قوانین کا نفاذ کرنا شامل ہیں۔مغربی بنگال، تریپورہ اور کیرالہ جہاں کمیونسٹ جماعتوں کا گہرا اثر و رسوخ ہے وہاں خدشہ ہے کہ ہڑتال سے معمولاتِ زندگی شدید متاثر ہوں گے۔