بھارت کی ریاست پنجاب کی ایک سو سترہ اور اترا کھنڈ کی ستر اسمبلی نشستوں کے لیے سخت سکیورٹی میں انتخابات ہو رہے ہیں۔پیر کی صبح مقررہ وقت آٹھ بجے پولنگ شروع ہوئی لیکن سردی کی وجہ سے صبح بہت کم لوگ ووٹ ڈالنے نکلے۔تاہم وقت گزرنے کے ساتھ رائے دہندگان کی پولنگ مراکز پر لمبی قطاریں نظر آئیں۔خبر رساں اداروں کے مطابق پنجاب کے دیہی علاقوں میں انتخابات کی بابت زبردست جوش پایا جاتا ہے۔پولنگ کے لیے مختلف علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور کئی علاقوں میں اضافی سکیورٹی فورسز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ ہمالیہ سے متصل پہاڑی ریاست اترا کھنڈ میں گزشتہ پانچ برس سے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت رہی ہے اور اور اس بار اسے کانگریس پارٹی سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حکومت میں بدعنوانی کے کئی واقعات ہوئے اور اسے اس بار حکومت مخالف رجحان کا بھی سامنا ہے۔بھارت کی ریاست پنجاب چند ترقی یافتہ ریاستوں میں سے ایک ہے جہاں مقامی جماعت اکالی دل اور بی جے پی کی مخلوط حکومت رہی ہے اور پرکاش سنگھ بادل وزیرِاعلی رہے ہیں۔بی جے پی اور اکالی دل کے اتحاد کو یہاں بھی کانگریس پارٹی سے سخت مقابلہ ہے اور کانگریس کی جانب سے کیپٹن امریندر سنگھ وزیر اعلی کے امید وار ہیں۔پنجاب میں عام طور پر ہر انتخاب میں حکومت تبدیل ہوجاتی ہے اور اس بار بھی یہی پیشن گوئی کی جا رہی ہے۔ پرکاش سنگھ بادل صبح ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ مرکز پر پہنچے تو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیت کی پوری امید ہے اور وہ اقتدار میں واپس آئیں گے۔لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق یہ آسان بات نہیں ہے کیونکہ ریاست میں تبدیلی کی لہر محسوس کی جا رہی ہے اور انتخابات کے بعد حکومت تبدیل ہو نے کے امکانات زیادہ ہیں۔بھارت کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جس میں سے منی پور میں پولنگ ہوچکی ہے جبکہ پنجاب اور اترا کھنڈ میں پیر کو پولنگ ہورہی ہے۔اس کے بعد ریاست گوا اور اترپردیش میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ یو پی میں سات مرحلوں میں پولنگ ہوگی اور تمام ریاستوں کی ووٹوں کی گنتی چھ مارچ کو کی جائے گی۔