بھارت ہمارا دوست ہے یا د شمن ہے قیام پاکستان کے وقت ہندو رہنمائوںکی اکثریت نے یہ کہاکہ پاکستان اقتصادی اعتبار سے اتنا پسما ندہ ہو گا کہ اس کے حکمران بھارتی حکمرانو ںکو یہ کہنے پر مجبو ر ہو جائیںگے کہ وہ پاکستان کو بھارت میںضم کر لیںہندو رہنماوں نے قیام پاکستان کے وقت بھی دو قومی نظریہ کو دل سے تسلیم نہیںکیا ۔کانگریسی رہنما یہ چاہتے تھے کہ بر صغیر کی تقسیم نہ ہو اور ہندو ستان کی آ زادی کے بعد وہ مسلمانوںپر اپنا تسلط قائم کر کے لمبے عرصے تک حکومت کر تے رہیںان کا یہ خواب تو شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا لیکن وہ اپنے طور پر اس کوشش میں مصروف رہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان کو توڑدیا جائے اور دو قومی نظریے کو ختم کیا جائے یہی وجہ ہے کہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کے بعد جب اپنوںکی سازشوںعالمی طاقتوںکی بے حسی اور بھارتی جارحیت کے پیش نظر مشرقی پاکستان پاکستان سے علیحدہ کر دیا گیا 16دسمبر 1971کی تاریخ کا سیا ہ ترین دن تھا خیر اس موضوع پر پہلے کالم لکھا جاچکا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات کی ابتداء اکتوبر 1947میںاس وقت ہوئی جب اس نے کشمیر پر غاضبانہ قبضہ کر لیا ۔حالانکہ ہندو مہاراجہ نے کشمیر کا الحاق پاکستان سے عارضی طور پر کر لیا تھا ۔بعد میں بھارت نے 1948میں پاکستان کا نہری پانی بند کر دیا اور ستمبر 1965میں پاکستان پر جنگ مسلط کر دی 71میںملک دو لخت کر دیا گیا لیکن اس کے باوجودبقیہ پاکستان ہندو حکمرانوںکے ذہنوںمیںکھٹکنے لگا ۔ بھارت نے مئی 1974میں ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کو پھر مر عوب کر نے کی کوشش کی 1987میںپاکستان کی سر حدوںپر بھارت نے فوجیںجمع کیں اور پاکستان کی سلامتی کو ایک دفعہ پھر خطرے میںڈال دیا۔
مئی 1998میں پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرتا تو شاید بھارت اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے سلسلے میں کوئی کسر اٹھا باقی نہ رکھتا او رپاکستان کو ہضم کر نے کی پوری پوری کوشش کر تا ۔مئی اور جون1999میں بھارت کو کارگل میں بھاری قیمت چکانا پڑی اور اس کا بدلہ لینے کے لئے وہ حیلے بہانے تلاش کر نے لگا ۔11ستمبر 2001کو امریکہ میںخود ساختہ د ہشت گردی کے نتیجے میں پاکستان کو اتحادیوں میں شامل کر لیا گیا تو بھارت نے حیلوںبہانوںکے ذریعے دہشت گرد ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی اس ناکامی سے بو کھلا کر وہ اپنی فوجیںسرحدوںپر لے آیا ۔اور پاکستان کو خطرناک صورت حال سے دو چار کر دیا ۔پاکستان نے بارہا اس امر کی تر دید کی کہ وہ یکم اکتوبر2001کو سری نگر میںدسمبر 2001میںدہلی میںاور 14مئی2002کو جموںمیں بھارتی فوجی کیمپ اور 2008میںبمبئی دھماکو ںاور حملوںمیںملوث نہیںاگر چند افراد اس میںملوث ہیںتو ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے لیکن اس نے ہمیشہ کی طرح مذاکرات کرنے کی بجائے میںنہ مانوکی رٹ لگانا شروع کر دی امریکا برطانیہ ،فرانس ،چین اور دیگر ملکوںکی ثالثی کو رد کر دیا اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ،سفارتی اور سیاسی بنیادوںپر جومدد انہیںفراہم کر رہا ہے ۔
pakistan and india
وہ نہ کرے اور بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں1947 سے اب تک 95ہزاربے گناہ کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے کہ کشمیری اپنی تحریک آزادی سے دستبردار ہو جائیںلیکن اب وقت نے کروٹ بدلی امریکہ افغانستان میںشکست سے دوچار ہو چکا ۔اآ ئے روز اس کے سینکڑوںفوجی مر رہے ہیںجن میںسے اکثریت کو وہ ملک واپس بھیجنے کی بجائے ان کی لاشوں کو سمندر برد کر رہا ہے ۔امریکہ اپنی ذلت امیز شکست کا ملبہ پاکستان پر گرانا چاہتا ہے اپنی یقینی شکست دیکھ کر وہ بو کھلا گیا ہے پاکستانی معصوم بچوں اور عورتوں کو شہید کر رہا ہے پاکستان کے بزدل حکمرانوں کی کچھ غیرت جاگی نیٹو کی سپلائی بند کر دی 8ماہ سپلائی بند رہی بکاو مال بک گیا حکومت کواپنے اس فیصلے پر قائم رہنا چاہیے تھا۔ بے چارے حکمران ہندوئوںکے نرغے میںآ گے اور اسے پسندیدہ ترین ملک قرار دے دیا ہمارے سیدھے سادے حکمرانوں کے یہ پتہ نہیں بھارت تجارت کی آ ڑ میںپاکستان میں سبزیوںاور فروٹ کی بجائے گولیاںاور بم بھیجے گا وہ ہمارا ازلی دشمن ہے وہ ایک بار پھر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کر نا چاہتا ہے ۔بھارت کو پسندیدہ قرار دلوانے میںامریکہ نے اہم کر دار ادا کیا اور پاکستان کے حکمرانوںپر پریشر ڈال کر سب کچھ کر وایا گا ایک تو بھارت نے ہمار ے کسانوںکا پانی بند کر دیا تو دوسری طرف سبزیوں کے ریٹ میںاس قدر کمی کر دی کہ 5ہزار روپے میںفروخت ہونے والی آلو کی بوری 6سو روپے میںفروخت ہو رہی ہے ہمارے ملک کا 60فیصد انحصار زراعت پر ہے اسے اب شدید خطرات ہیں وہ جب چاہتا ہے پاکستان کاپانی بند کر دیتا ہے جب چاہتا ہے پورے ملک کو ڈبو دیتا ہے اب جب امریکہ رخصت ہونے کے بالکل قریب ہے۔
ہندو بنیے کو جان کے لالے پڑ ے ہیںکہ ہمارا کیا بنے گا،منموہن سنگھ تیری نا اہل ایجنسیوںنے تجھے نہیںبتایا کہ امریکہ کے فرار کے بعد تمام مجاہدین کا رخ کس طرف ہو گا تو نے کشمیریوںپر جو مظالم کے پہاڑ توڑے ہیںان کا حساب کب ہوگا ۔65سالوں میں جو تونے پاکستان کے ساتھ مظالم کیے پاکستان کو دولخت کیا اس کا حساب کب ہوگا پاکستان کے حصے میںآنے والے علاقوںپر زبر دستی قبضہ کیا اس کا حساب کب ہوگا تجھے پتہ ہے نہ ہم غوری اور غزنوی کی اولادہیں انشاء اللہ وہ تاریخ دوبارہ رقم ہو گی پاکستان پر مسلمانوں پر تمام مظالم کا حساب دینے کا وقت آگیا ۔ہم تجھ سے ایک ایک ظلم کا بدلہ لیںگے لاکھوں مسلمانوں کا قاتل ہندو بنیا پسندیدہ نہیں ہو سکتا۔ ایس ایم کرشنا پاکستان کے عوام تم سے نفرت کرتے تھے کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ ہمارابھارت سے محبت اور دوستی کا رشتہ نہیں بھارت سے ہمارا رشتہ ہے تو وہ ہے نفرت کا انتقام کا۔