بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا
Posted on May 18, 2012 By Adeel Webmaster فاخرہ بتول
ajnabi ki batain
بھول جانے کا تو بس ایک بہانہ ہو گا
کہ بہر طور اسے یاد تو آنا ہو گا
کوئی موسم ہو، مہکتا رہے، شاداب رہے
اپنی آنکھوں کو کنول ایسا بنانا ہو گا
بند مٹھی سے جو اُڑ جاتی ہے قسمت کی پری
اس ہتھیلی میں کوئی چھید پُرانا ہو گا
آبلے پائوں کے مہکیں تو مگر درد نہ دیں
دشت میں ریت کے ذروں کو بتانا ہو گا
زاویے اس کی نگاہوں کے بڑے قاتل ہیں
سامنے اس کے بہت سوچ کے جانا ہو گا
گھائو کتنا بھی پرانا ہو، بہر حال اسے
کچے موسم کی شرارت سے بچانا ہو گا
ہاتھ لکھنے پہ مصر، خوف زمانے کا بتول
پیڑ پر نام کوئی لکھ کے مٹانا ہو گا
فاخرہ بتول