کراچی(جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک نے مالی سال 2012 کی سالانہ رپورٹ جاری کر دی۔ بینکوں کو حکومتی قرض گیری پر محتاط رہنے کی ہدایات کی گئی ہے۔
مالی سال میں معیشت کی نمو 3 اعشاریہ 7 فیصد رہی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اقتصادی ترقی زراعت صنعت اور خدمات کے شعبوں پر مساوی طور پر نظر آئی۔ معاشی ترقی کا بنیادی محرک صارفین کی جانب سے پیسے خرچ کرنے کا رجحان رہا جبکہ غذائی اجناس کی قیمتیں مستحکم رہنے کی وجہ سے گرانی گیارہ اعشاریہ ایک فیصد لانے اور شرح سود دو سو بیسیز پوائنٹس کم کرنے میں مدد ملی۔
ترسیلات بہتر ہونے سے بیرونی شعبے کی کارکردگی بہتر رہی۔ تاہم بیرون ممالک سے رقوم کی آمد میں کمی کے سبب جاری حسابات کے خسارے میں کمی کا باعث ہے۔ جب کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ ملکی زرمبادلہ ذخائر پر اثر انداز ہو رہا ہے۔ سال کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر چار ارب ڈالر کم ہوئے اور روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں نو اعشاریہ ایک فیصد کم ہوئی۔ رپورٹ میں سرمایہ کاری کم ہونے، توانائی ، حکومتی اداروں کی کارکردگی اور مالیاتی شعبے کے ساختی مسائل جلد حل نہ کئے جانے کی صورت میں سنگین صورتحال سے آگاہ کیا گیا ہے۔
شرح سود میں کمی کی ایک وجہ نجی شعبے کو قرض گیری بڑھائے جانے کے سبب کی گئی ہے تاہم ملکی بینک نجی شعبے کے مقابلے میں حکومت کو قرض دینے میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ اس رجحان پر کمرشل بینکوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی گئی ہے۔