پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بیگم نصرت بھٹو کو حکومت نے ملک میں جمہوریت کے نصب العین کیلئے گرانقدر خدمات سر انجام دینے کے اعتراف میں اعلی سول ایوارڈ نشان امتیاز عطا کیا ہے اور مادر جمہوریت کے خطاب سے نوازا ہے۔ بیگم نصرت بھٹو ایک عظیم خاتون اور قومی اثاثہ تھیں اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ اور شہید بے نظیر بھٹو کی والدہ تھیں جنہوں نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کیلئے بہادری کے ساتھ جدوجہد کی۔ صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ قائم مقام صدر نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر بیگم نصرت بھٹو کو نشان امتیاز کا اعلی ایوارڈ اور مادر جمہوریت کا خطاب عطا کیا۔ نصرت بھٹو عظیم قومی اثاثہ تھیں، جمہوریت کیلئے ان کی جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے ناقابل بیان سانحات کا سامنا کیا اور آمریت کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا ۔ جمہوریت کی جدوجہد میں وہ اپنے عظیم شوہر دو بیٹوں اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم اور اپنی بیٹی سے محروم ہوئیں۔ موجودہ دور میں ایسی بہادر خاتون کی مثال ملنا مشکل ہے جنہوں نے جمہوریت اور انسانی حقوق کی تاحیات جدوجہد میں بہت زیادہ مصائب کا سامنا کیا۔ ان کی بہادری اور قربانی جمہوری نسلوں کیلئے ایک مثال رہے گی جب پاکستان کی پہلے منتخب وزیراعظم کی حکومت کا خاتمہ کر کے جمہوریت پر شب خون مارا گیا تو نصرت بھٹو نے ہی حوصلے اور عزم کے ساتھ جبر اور آمریت کے خلاف سیاسی جدوجہد کی۔ آمرانہ قوتوں نے ان پر انتہائی مظالم ڈھائے انہیں ذہنی و جسمانی اذیت دی گئی۔ نصرت بھٹو نے جس جمہوری آئین کی بحالی کیلئے جدوجہد کی وہ بالآخر بحال ہو چکا ہے اور اس سے آمرانہ شقوں کا خاتمہ بھی کیا گیا ہے اور یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ہی اپنی جدوجہد کے ثمرات دیکھے۔ تاریخ میں انہیں جمہوریت کیلئے عظیم جدوجہد اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے گرانقدر خدمات سر انجام دینے پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔