بے چین بہاروں میں !
Posted on March 15, 2012 By Adeel Webmaster قتیل شفائی
Qateel shifai
بے چین بہاروں میں کیا کیا ہے جان کی خوشبو آتی ہے
جو پھول مہکتا ہے اس سے طوفان کی خوشبو آتی ہے
کل رات دکھا کے خواب قریب سو سیج کو سونا چھوڑ گیا
ہر سلوٹ سے پھر آج اسی مہماں کی خوشبو آتی ہے
تلقین عبادت کی ہے مجھے یوں تیری مقدس آنکھوں نے
مندر کے دریچوں سے جیسے لبوں کی خوشبو آتی ہے
کچھ اور بھی سانس لینے پر مجبور سا میں ہو جاتا ہوں
جب اتنے بڑے جنگل میں کسی انسان کی خوشبو آتی ہے
کچھ تو ہی مجھے اب سمجھا دے اے کفر دھائی ہے تیری
کیوں شیخ کے دامن سے مجھ کو ایمان کی خوشبو آتی ہے
ڈرتا ہوں کہیں اس عالم میں جینے سے نہ منکر ہو جائوں
احباب کی باتوں سے مجھ کو احسان کی خوشبو آتی ہے
قتیل شفائی