تبدیلی کی کرن

Zeeshan Ansari

Zeeshan Ansari

جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر،پانی کے جوہر، تعلیمی درسگاہوں کی بد حالی، کرپشن ا ور چوری ڈکیٹی کا مناظر، یہ تمام تعارف ہے میرے شہر ڈسکہ کا، جوماضی قریب میں پاکستان سمیت دنیا بھر میں سٹیل و سٹیل لیس سٹیل کی بدولت شہریت کی بلندیوں کو چھوتا ہوا نظر آتا تھا۔ ماضی قریب میں دنیا کے جس کونے میں بھی ڈسکہ کا نام لیا جاتا تھا تو لوگ کہنے پر مجبور ہوجاتے کہ یہ وہی شہر ہے جس کے زرعی آلات و سرجیکل آلات کی کوالٹی سب سے اعلی و منفرد ہے۔

شہر ڈسکہ کی عوام سالانہ اربوں روپے ٹیکس کی مد میں حکومت پنجاب و پاکستان کو ادا کرتی ہے، مزید برآں ڈسکہ کی عوام سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کی مالی و سیاسی معاونت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے عوامی ٹیکسوں سے حاصل ہونے والے پیسے کا عوام کو کوئی خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکا۔ ڈسکہ شہر کی تما م اہم سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں۔ جس کی بدولت جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، سرکاری ہسپتال تو موجود ہیں مگر ڈاکٹر پرائیویٹ ہسپتال میں مریض کا چیک اپ کرنا پسند کرتا ہے۔

تاریخ گواہ ہے کہ جس ملک یا شہر کے عوام کو قیادت میسر نہ آسکے تو وہ دنیا میں عبرت کا نشان بن جاتے ہیں۔ اور اس ملک یا شہر کی عوام اللہ کے حضور سجدہ وسجود کرکے قیادت کیلئے دعا کرتی نظرآتی ہے، ایسا ہی حال اس وقت پاکستان و ڈسکہ کی عوام کا ہے، خیر پاکستان کو توعمران خان کی شکل میں امید کی کرن روشن ہوتی نظر آرہی ہے، مگر ڈسکہ کی عوام قیام پاکستان سے قیادت کی راہ دیکھ رہی ہے۔ سنا ہے، ہر دعا کی مقبولیت کا ایک وقت مقرر ہے، اس سے پہلے عوام کو صبر و شکر سے کام لینا چاہیے۔موجودہ حالات میں ڈسکہ کی عوام کوآصف خان شیروانی المعروف چاند خان کی شکل میں قیادت میسر آنے کے امکانات روشن ہوئے ہیں، جو ایماندار، نڈر، بیباک اور عوام مسائل پر نظررکھنے کی خوبیوں سے مالا مال ہے، وہ دیگر سیاستدانوں کی طرح تنقید برائے تنقید کی بجائے عوامی مسائل پر اپنی پالیسی عوام کو پیش کررہاہے۔

عوامی رائے کے مطابق اگر عمران خان نے آصف خان شیروانی کو موقع دیا تو عوام اپنے محب الوطن قائد کے فیصلے کی تکمیل کرتے ہوئے ڈسکہ کی تاریخ کی کامیاب فتح کا سہرا تحریک انصاف کے سر باندھے گی۔ اگر ماضی کے انتخابات کا غیرجانبدارانہ تجزیہ کیا جائے تو پتہ لگے گا کہ ڈسکہ کی عوام کا بیشتر حصہ اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال ہی نہیں کرتے کیونکہ ان کے نزدیک سیاسی پارٹیاں جن شخصیات کو پارٹی ٹکٹ جاری کرتی رہی ہیں ان کا کردار عوام کے نذدیک اچھا نہیں تھا؟ جو ان لوگوں کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکتا رہا ہے۔ گذشتہ دنوں آصف خان شیروانی نے میڈیا کے افراد سے گفتگوکرتے ہوئے ڈسکہ کے بارے میں اپنی پالیسیوں پر کثیرالاحاصل گفتگو کی اور میڈیا کے افراد کے سوالوں کے جامع جوابات دیے۔ بیشک وہ بیرون ملک پاکستان کی کمیونٹی کے مسائل کو حل کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اور ایوان پنجاب کے اختیارات سے بھی باخوبی واقف ہیں۔

imran khan

imran khan

وہ یقینی طور پر ایوان میں بیٹھ کر ڈسکہ کی عوام کی آواز پوری پنجا ب کو سنائیں گے، اور صوبائی مسائل کو حل کرنے کے لیے قیمتی بل ایوان سے منظور کروائیں گے۔ جس سے نہ صرف ڈسکہ کی عوام کابلکہ پورے پنجاب کا سر فخرسے بلند ہو گا بلکہ پنجاب کی ترقی میں روڈ میپ کا کردار بھی ادا کرے گا۔ آصف خاں شیروانی جو تبدیلی کے نعرہ کے ساتھ ڈسکہ کی سیاست میں داخل ہوئے ہیں وہ ذاتی لڑائی جھگڑے کے معاملات عدالتوں میں خراب ہونے کی بجائے علاقائی مصالحتی کمٹیاں بنا کر حل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ورنہ موجودہ دور پورے پاکستان میں نہ جانے کتنے کیس ہونگے جن کے فیصلے چند منٹوں میں حل ہوجائیں مگروکیل اپنی فیسوں کے چکر میں کئی سال لگا دیتے ہیں، راقم کی فیملی خود ایک جھوٹے کیس میں عرصہ آٹھ سال سے پریشان ہے، اور جب بھی مخالف پارٹی سے بیٹھ کر بات کرنے لگتے ہیں تو وہ اپنا سیاسی اور مالی اثرورسوخ کی دھمکی لگا کرعدالت میں معاملہ حل کرنے پر زور دیتے آئے ہیں۔ اس مقدمہ کی بدولت بیشتر اوقات سکول، کالج اور اب آفس سے چھٹی کرنا پڑتی ہے۔ خیر یہ تو میرا ذاتی مسئلہ ہے جو پتہ نہیں کب ختم ہوگا، لیکن ہم اللہ کے حضور پرامید ہے جلد عدالتیں ہمیں اس مصیبت سے جان چھڑوا دیں گی اور انصاف مل جائے گا۔ لیکن اگراس مسئلے کومقامی مصالحتی کونسل میںحل کرنے کی کوشش کی جاتی تو ہمارا قیمتی ٹائم بچ جاتا۔ ہم پر امید ہیں اگر عمران خان و چاند خان حکومت میں آگئے تو پاکستان جلد اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا، اور بیرون ملک سے امداد کی جگہ سرمایہ کاری پاکستان آئے گئی اور ہرمحکمہ عوامی خدمت کے جذبہ کے تحت کام کرے گا، اور ملک سے کمیشن ایجنٹوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور ہم بھی وہ دن دیکھیں گے جس کا خواب کبھی فیض احمد فیض نے دیکھا تھا۔

تحریر : ذیشان انصاری ڈسکہ

ہم دیکھیں گے
لازم ہے کہ
ہم بھی دیکھیں گے
وہ دن کہ
جس کا وعدہ ہے
جو لوح ازل پہ لکھا ہے
ہم بھی دیکھیں گے