تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ وزیر داخلہ رحمن ملک کے دنیا کے 90 سے زائد ممالک میں انتہائی منظم اور وسیع نیٹ ورک رکھنے والی پرامن تحریک کے حوالے سے بیانات گمراہ کن بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہیں۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ کراچی سانحہ کارساز میں 150 سے زائد معصوم لوگ شہید ہوئے تو کیا ان کی FIR محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے خلاف یا رحمن ملک کے خلاف درج کروائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے پرامن کارکنوں پر بھتہ خوری کا الزام رحمن ملک کی بوکھلاہٹ، پاگل پن اور لانگ مارچ سے خوف کی علامت ہے۔ ناظم اعلیٰ تحریک منہاج القرآن نے وزیر داخلہ کے طلبہ کے حوالے سے بیان پر بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رحمن ملک کے جھوٹے بیان ناقص معلومات کو دیکھتے ہوئے انہیں مشورہ دیتا ہوں کہ انہیں وزیر داخلہ کی بجائے وزیر ڈس انفارمیشن ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے کہا کہ رحمن ملک اور لانگ مارچ میں کسی نقصان کی صورت میں ڈاکٹر طاہر القادری پر مقدمہ درج کروانے کی بجائے قوم کو اس بات کا جواب دیں کہ موصوف رحمن ملک محترمہ بے نظیر شہید کو لیاقت باغ کے جلسے کے بعد زخمی حالت میں چھوڑ کر بھاگ کیوں گئے تھے۔
اس جلسے کی سیکورٹی کے ذمہ دار رحمن ملک تھے اور عوام اور محترمہ شہید کی حفاظت بھی ان کی ذمہ داری تھی۔ لہٰذا اس سانحے کی FIR بھی رحمن ملک کے خلاف درج ہونا چاہئے۔ لانگ مارچ میں اگر کوئی ہنگامی صورت پیش آئی تو تمام تر نقصانات کی ذمہ داری وفاقی و صوبائی حکومت پر ہو گی۔
رحمن ملک نا صرف لانگ مارچ کے پرامن شرکاء کا جمہوری حق پامال کر رہے ہیں بلکہ ہائیکورٹ اسلام آباد کے حالیہ فیصلے کی حکم عدولی کے مرتکب بھی ہو رہے ہیں۔