سپریم کورٹ (جیوڈیسک)ارسلان افتحار نے سپریم کورٹ سے ملک ریاض کے الزامات کی تحقیقات نیب کے بجائے ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ سے کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ نیب نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو 27 جولائی کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے ارسلان افتخار نظرثانی کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل کی جانب سے نیب کو لکھا گیا خط عدالت میں جمع کرایا گیا۔ ارسلان افتخار کے وکیل ملک اسحاق نے کہا کہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی طلب کیا جس کا مقصد عدالت کو بدنام کرنا تھا، جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ رجسٹرار کا اس کیس سے کیا تعلق ہے؟ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کا محافظ اللہ ہے ہم تو مہرے ہیں۔
سپریم کورٹ نظر ثانی کیس کا فیصلہ جمعرات کو سنائے گی۔ دوسری طرف نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو 27 جولائی کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ نیب کے اجلاس میں پنجاب پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا جس کے مطابق ارسلان افتخار نے نیب کی طرف سے بجھوایا گیا طلبی کا نوٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اجلاس میں ملک ریاض کو بھی دوبارہ طلب کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کیس کی تحقیقات روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔