تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں
Posted on March 9, 2012 By Adeel Webmaster جون ایلیا
Bekhudi
تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں
جو کوئی کام نہ ہو بس وہ کرنے لگتے ہیں
تمہارے آئینئہ ذات کے تصور میں
ہم اپنے آئینے آگے سنورنے لگتے ہیں
تمہارے کوچئہ جاں بخش کے قلندر بھی
عجیب لوگ ہیں ہر لمحہ مرنے لگتے ہیں
ہم اپنی حالتِ بے حالتی اذیت میں
نہ جانے کس کو کیسے یاد کرنے لگتے ہیں
بہت اُداس ہوں میں غم سدا نہیں رہتا
بہت اداس ہوں میں زخم بھرنے لگتے ہیں
انہیں میں تیری تمنا کا فن سکھاتا ہوں
جو لوگ تیری تمنا سے ڈرنے لگتے ہیں
یہاں میں ذکر نہیں کر رہا مکینوں کا
کبھی کبھی در و دیوار مرنے لگتے ہیں
جون ایلیا