وزیراطلاعات ونشریات قمرزمان کائرہ نے کہاہے کہ توقیرصادق کی بطورچیئرمین اوگراتقرری کیلئے وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کوئی سفارش کی نہ ہی انھوں نے بلدیہ ٹائون کراچی میں آتشزدگی کاشکارہونیوالی فیکٹری کے مالکان کیخلاف ایف آئی آرختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ توقیرصادق اورنیب کے سابق افسرکامران فیصل کیس کے بارے میں میڈیا کو زاتی رائے دینے کی بجائے حقائق پرمبنی رپورٹس پیش کرنی چاہیں۔
اسلام آباد میں نیوزکانفرنس میں انھوں نے کہا کہ کہ توقیرصادق کی تقرری سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے دور میں ہوئی تھی جس کیلئے متعلقہ کمیٹی نیوزیراعظم کونام بھجوائے تھے۔ قمرزمان کائرہ کاکہناتھا کہ وزیراعظم نے اوربھی بہت سے اہم فیصلے اورتقرریاں کی تھیں تاہم اگرکوئی غلطی ہوجائے تواس کامیڈیاٹرائل نہیں ہونا چاہے اورراجہ پرویزاشرف اس وقت تقرری کی اتھارٹی نہیں تھے جبکہ ڈگریوں کی تصدیق وزیراعظم نہیں کرتے۔
کامران فیصل کیس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں اورکیمکل ایگزا مینشن کے علاوہ سپریم کورٹ نے بھی اس کانوٹس لیا ہے۔ کامران فیصل کی موت اوررینٹل پاور کیس میں ربط کے بارے میں میڈیا رپورٹس مناسب نہیں۔ انھوں نے سوال کیا کیا عدالت نے کامران فیصلکا قتل واضع کر دیا ہے اور کیا عدالت بغیر کسی تحقیق کے ایسا کہہ سکتی ہے ، وزیر اطلاعات نے کہا کہ پھر عدالتیں بند کر کے میڈیا کی عدالتوں میں آنا چاہیے ، انھوں نے کہا کہ بلدیہ ٹاون کراچی کی فیکٹری کے مالکان کے بارے میں وزیراعظم نے قانون کے مطابق کاروائی کی ہدایت کی تھی ۔ چودھری نثار علی خان کے بارے میں انھوں نے کہا کہ گورنرز کو ہٹانے کی بات سمجھ سے بالاتر ہے، چودھری نثار کچھ اور کہتے ہیں اور میاں نواز شریف کا موقف کچھ اور ہوتا ہے لگتا ہے چودھری نثار نے اٹھارہویں ترمیم کامطالعہ ہی نہیں کیا کہ الیکشن کمیشن کیا ہے، انھوں نیکہا کہ نئے صوبوں کامعاملہ دوہزاردس میں اٹھایا گیا تھا جب پنجاب اسمبلی قراردادمنظور کی اورجنوبی پنجاب کے بارے میں مخدوم اگربات نہیں کریں گے توراولپنڈی چکری سے لوگ جاکر بات کریں گے۔ صوبوں کے بارے میں مسلم لیگ ن کوکوئی بات کرنی توکمیشن کافورم موجود ہے۔