بنگلہ دیش(جیوڈیسک)بنگلہ دیش اور یمن میں پیر کے روز بھی امریکہ میں بننے والی توہین آمیز فلم کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔
بنگلہ دیش میں پولیس کے تشدد سے کم از کم 10 افراد زخمی اور درجنوں گرفتار کرلئے گئے جبکہ یمن میں بھی 40 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں لوگوں کا ایک گروپ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے اچانک دوپہر کے بعد سڑکوں پر نکل آیا اور امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین توہین آمیز فلم کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے۔ ڈھاکہ پولیس نے بتایا اچانک مظاہرہ کرنے والے درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق ڈیڑھ سو سے دو سو کے درمیان افراد جن میں زیادہ تر طلبا شامل تھے امریکی سفارتخانے کے سامنے سڑک پر جمع ہوئے۔ انہوں نے بینرز اٹھا رکھے تھے اور امریکہ مخالف نعرہ بازی کررہے تھے۔ اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ پولیس نے دعوی کیا کہ کوئی شخص اس میں زخمی نہیں ہوا ہے تاہم مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق 10 کے قریب افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔ حالیہ پرتشدد احتجاج کے بعد ملک میں مظاہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ دوسری جانب یمن میں بھی توہین آمیز فلم کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور امریکہ مخالف نعرہ بازی کی گئی۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور مرچی والے سپرے کا استعمال کیا جبکہ 40 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ مظاہرین امریکی سفارتخانے کی طرف جانا چاہتے تھے۔